بلوچ اگر پشتون بلوچ قومی برابری پر خوش نہیں تو ہم واپس برٹش بلوچستان کی بحالی کرکے اس کا نام افغانیہ تجویز کریں گےپشتون رہنماء محمود خان اچکزئی کا خان عبدالصمد خان اچکزئی کی 49 ویں برسی کے موقع پر ایوب سٹیڈیم کوئٹہ میں منعقدہجلسے سے خطاب–
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک پر خطرناک الزامات ہیں دنیا کے ارادے سختہیں پاکستان اقتصادی مالی طور پر پھنسا ہوا ہے اس کا واحد علاج یہ ہے کہ ملک کی تمام سٹیک ہولڈرز پارٹیاں جوڈیشری مقننہ،پریس، دانشور، افواج کی گول میز کانفرنس بلائی جائے–
پشتون رہنماء نے کہا ایک نئے جمہوری پاکستان کی تشکیل عوام کی منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ اقوام کی منتخب سینٹ کاوہی اختیارات ہو جو پارلیمنٹ کی ہے پشتون اور دیگر اقوام کی زبانیں دفتری،تعلیمی کاروبار کی زبانیں تسلیم کیے جائیں مادری زبانکی اہمیت سے انکار غلط ہے مادری زبان کے مطالبے پر ہمیں سخت سزائیں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی افغان ملت نے آزادی کو برقرار رکھ کر ریاست بنائی ہے تو ان کے برے دن باہر سے نہیں بلکہ اندرون خانہمشکلات کی وجہ آئے ہوئے ہیں چاہے میروائس نیکہ کا کندھار میں مضبوط ریاست تھا یا پھر احمدشاہ بابا کا موجودہ افغانستاندونوں داخلی طور پر بے اتفاقی کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ روسی اور امریکن ہمارے وطن آئے اور یہاں مداخلت کر کے جنگ چھیڑ دی پچاس سال ہوئے کہ دنیا کے ہر قوم نےافغانستان کی جنگ میں بلا یا بلواسطہ طور پر حصہ لیا ماسوائے سکیموز کے اب یہ دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو تاوانجنگ دے خیرات نہیں کیونکہ جرمنی کے پہلے جنگ عظیم میں ورسیلز (Versailles) معائدہ کے تحت تیرہ سال تک تاوان جنگ دیتےرہے افغانستان کو بچانے کی خاطر جو بھی آپ مجھے نام دیتے ہو میں وزیر خارجہ، داخلہ، پیر، ملا بھی بننے کیلئے تیار ہوں–
محمود خان نے کہا پشتون ایک قوم اورڈیورنڈلائن کے دونوں جانب افغانستان اور پاکستان میں آباد ہے جب لاکھوں کی تعداد میںامریکہ، کنیڈا، انگلینڈ میں رہ کر اور تمام حقوق کے مالک بن سکتے ہیں ماسوائے الیکشن کرنے کی حق کا تو میرا تجویز ہے کہ ڈیورنڈکے آرپار رہتے ہوئے پشتون اور بلوچ کو دوہری شہریت دی جائے ہم ڈیورنڈ لائن کو نہیں چھیڑتے اور نہ چھیڑنا چاہتے مگر 1893ء میںانگریزوں نے یہ لائن کھینچ کر 1970 تک ہم روزانہ ہزاروں کی تعداد میں دونوں طرف آزادی سے آتے جاتے تھے مگر آج ایکیسویںصدی میں جب حیوانات اور جنگلی حیات کے راستے بھی بند نہیں کیے جاتے تو پشتونوں کیلئے کیوں راستے بند کیے جاتے ہیں؟
پشتون رہنماء کا کہنا تھا ہم انسان سے زبان اور رنگ کی بنیاد پر فاصلے نہیں ناپنا چاہتے، بلوچ ماما اگر پشتون بلوچ قومی برابری پرخوش نہیں تو ہم واپس بگٹی، مری، جمالی اور نوشکی کے علاقوں کے علاوہ برٹش بلوچستان کی صوبہ کی بحالی کرینگے اور اس کانام ہم افغانیہ تجویز دینگے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سوال کے خاطر پارٹی تنظیمی ساخت کو منظم کرکے ملک اور صوبہ میں برابری، افغانستان میں امن قائمرکھنے کیلئے تگ و دو کو دوام دے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کا بیانیہ کے ساتھ ہمارا اتفاق ہے اور یہی ہمارا بیانیہ ہے اور اس پرعملدرآمد ضروری ہے۔
مقررین نے خان عبدالصمد خان اچکزئی کے قومی، سیاسی، جمہوری، ادبی، صحافتی، پشتو لکھ دود خدمات پر زبردست خراج عقیدتپیش کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ خان صمد کے نظریات وافکار کو اپناتے ہوئے پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کیسربراہی میں جاری قومی سیاسی جمہوری جدوجہد اور قومی اہداف کے حصول کی منزل کیلئے مزید تگ ودود کرتے ہوئے جدوجہد کودوام دیا جائیگا۔