بلوچستان یونیورسٹی کے کیمپس میں شعبہ جات میں اضافہ نہ ہونے کے باعث مخصوص شعبوں میں داخلوں کے طالبعلم دیگر صوبوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں-
جامعہ بلوچستان خاران کیمپس کے مسائل تاحال حل نہیں نا ہوسکے خاران کے طلباء و طالبات کے شدید احتجاج کے باوجود جامعہ کی بحالی پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اُٹھایا گیا۔
بلوچستان کے طلباء جامعہ مسائل کے خلاف ٹوئٹر پر “#SaveUOBSubCampusKharan “ ہیش ٹیگ کے ساتھ ہفتے کے روز کیمپئن چلائی گئی-
خاران کے طلباء یونیورسٹی سب کیمپس خاران کے زبوں حالی کا ذمہ دار ایچ ای سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو قرار دیتے ہیں، طلباء کے مطابق ایچ ای سی کی عدم دلچسپی اور مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے آج یونیورسٹی سب کیمپس کے اساتذہ کو رہائش اور طلباء کو ہاسٹل کی سہولت و دیگر بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہے صرف تین خستہ حال کلاس رومز ہیں-
طلباء کا مطالبہ ہے کہ سب کیمپس میں نئے ڈیپارٹمنٹ بنائے جائے اور طلباء کی بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی ممکن بنایا جائے-
یونیورسٹی کیمپس کی زبوحالی کے خلاف اس سے قبل طلباء، طالبات، سیاسی تنظیموں و عام شہریوں کی جانب سے بہت بڑی تعداد میں ایک ریلی نکالی گئی جبکہ شہریوں نے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے جامعہ کی بحالی کا مطالبہ کیا-
شہریوں کا کہنا تھا کہ خاران میں تعلیمی اداروں کا فقدان ہے یہاں کے طلباء کوئٹہ، کراچی، و پنجاب کا رخ کرنے پر مجبور ہیں بہت سے نوجوان دور دراز علاقوں میں تعلیمی اخراج برداشت نہیں کر پاتے، علاقہ میں تعلیمی اداروں کی بحالی کے بجائے جو تعلیمی ادارے موجود ہیں انہیں بھی بند کیا جارہا ہے جو واضح طور پر تعلیم دشمنی عمل ہے-
شہریوں نے مطالبہ کیا کہ رخشان یونیورسٹی آف خاران جس کی قرار داد صوبائی اسمبلی سے پاس ہوا ہے کی فوری نوٹفکشن کا اجراء کیا جائے مطالبات حل نہ ہونے کی صورت میں خاران کے طلباء و عوام اپنی احتجاج کو مزید وسعت دینگے-