بلوچستان کے ضلع پنجگور میں معروف عالم مولانا رحمت اللہ کی یاد میں پیر کے روز پنجگور پریس کلب اور جمیعت علماء اسلام کے تعاون سے میڈیا سیمینار ڈسٹرکٹ کونسل ہال پنجگور میں منعقد ہوا۔
سیمینار کے مہمان خاص جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل و سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری تھے۔
اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا رحمت اللہ مرحوم کی دینی سیاسی وسماجی خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا رحمت اللہ کا کردار ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جس پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے وہ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے جو لوگ اسے قریب سے جانتے تھے وہ اس سے متاثر ہوئےبغیر نہیں رہ سکتے پنجگور میں آج اگر دینی مدارس کا جھال پھیلا ہوا ہے یہ سب مولانا رحمت اللہ کی دینی خدمات کا نتیجہ ہیں۔
مقررین نے کہا کہ علم حاصل کرنا کوئی کمال نہیں بلکہ حاصل کی گئی علم کو دوسروں میں منتقل کرنا باعمل ہونے کی نشانی ہے مولانا رحمت الل نے علم حاصل کرنے کے بعد اسے بلوچستان کے کونے کونے میں پھیلایا آج اگر پنجگور کی زمین دینی علوم کے حوالے سے زرخیز ہے یہ سب مولانا رحمتِ اللہ کی جدوجہد اور کوششوں کا ثمر ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہمیں اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر جانا چائیے اسی میں ہماری کامیابی ہے زاتی سیاسی سیٹ والیکشن جیسے مفادات کو بالائے رکھنا چائیے مولانا رحمت اللہ نے پنجگور میں دینی تعلیم عام کیا وہ ایک خیرخواہ اور امن پسند شخصیت کے مالک تھے ہمیشہ لوگوں میں جاری جھگڑوں کے تصفیہ اور انکو آپس میں جوڑنے میں مصروف رہتے تھے اس طرح کے خیرخواہ انسان بہت کم پیدا ہوتے ہیں جو دوسروں کے دکھ درد بانٹنے میں اپنی توانائیاں خرچ کریں۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مولانا رحمت اللہ ایک بڑے نام تھے جسکا نسبت علمائے دیوبند سے تھا انہوں نے کہا کہ دیوبند مدارس کے قیام سے قبل انگریز کی کوشش تھی کہ مسلمانوں کو جبراً عیسائی مہزب اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے مگر علمائے کرام نے دیوبند مدرسہ کا قیام عمل میں لایا مولانا عبدالکلام آذاد اور دیگر جئید علماء نے تعلیم کے ساتھ عدم تشدد کا فلسفہ آپنایا اور اپنی جہدوجہد کو سیاسی بنیادوں پر لیکر آگے بڑھے تاکہ دنیا کل اسے کوئی اور نام نہ دے مولانا حسین احمد مدنی نے فتوح دیا کہ انگریز کی فوج میں بھرتی حرام اور مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے جب وہ انگریزی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ کفن اور موت کو گلے لگانے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نےکہا کہ قوم پرستوں اور علمائے کرام کے موقف میں انیس بیس کا فرق ہے ساحل وسائل اور لاپتہ افراد انسانی حقوق کے مسلے پر سب کا موقف ایک ہے دین اسلام نے ہمسائے کے حقوق پر زور دیا ہے جمعیت کا یہی نقطہ نگاہ ہے کہ جہاں معدنیات نکل آئیں سب سے پہلے مقامی افراد پھر صوبے اور اسکے بعد وفاق کی ترجیحات کو دیکھا جاتا ہے سب سے پہلا حق اس زمین پر بھیٹے لوگوں کا بنتا ہے آٹھوریں ترمیم اشک شوئی ہے ملک کے آئین نے جو حقوق دی ہے وہ ملنا چائیے حالانکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت بلوچستان کو جو حقوق ملنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجگور میں انٹر نیٹ کی بندش بڑی زیادتی ہے یہاں کے طلباء نیٹ کے بغیر کس طرح اپنی ایجوکیشن کو آگے بڑھاسکتے ہیں سیکورٹی مسائل صرف پنجگور میں نہیں ہے دوسرے علاقوں میں بھی سیکورٹی کا مسئلہ موجود ہے وہاں اس پر پابندی نہیں ہے۔۔ پنجگور خضدار دالبندین پسنی میں کے ہوائی اڈے بلاوجہ بند کردیئے گئے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام ہوائی اڈوں میں فضائی سروس بحال کی جائے اور پنجگور میں انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے۔