وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے پر عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2021 میں بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ وہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر پارلیمانی کمیٹی بنائے جب صوبائی حکومت نے دو ماہ گزربے کے باوجود پارلیمانی کمیٹی نہ بنائی تو تنظیمی سطح پر انہوں نے ایم پی اے نواب محمد اسلم خان رئیسانی سے گزارش کی کہ وہ اس مسئلے کو صوبائی اسمبلی میں اٹھائے نواب صاحب نے دسمبر 2021 کو اس مسئلے پر صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بات کی جس پر وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ نے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی یقین دھانی کرائی لیکن بعد میں صوبائی حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی لیکن سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا اور صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی بنائے ۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد رواں سال جولائی میں لاپتہ افراد مسئلہ پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا تو اعلان کیا لیکن اب تک نہ پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کے ناموں کا اعلان کیا اور نہ ہی لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو کمیٹی کے حوالے معلومات فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا ہم صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر اعلان کردہ پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کا فوری طور پر اعلان کرے,تاکہ پارلیمانی کمیٹی بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق لاپتہ افراد کی اہلخانہ کے بیانات ریکارڈ اور انکو درپش مشکلات کیحل کیحوالے سے اقدامات اٹھانے کی شفارش کرسکے۔