بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کی حق میں حق دو تحریک کا دھرنا 50 ویں روز جاری ہے۔
دھرنا منتظمین نے بلوچستان اور پاکستان حکومت کی طرف سے مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے مقامی ماہیگروں کے ساتھ ہتھیار اٹھا کر احتجاج کیا۔
اس موقع پر تحریک کے سربراہ اور دیگر افراد نے ہتھیار اٹھا کر ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ ہم ڈاکؤوں کو بھگاکر کر بحر بلوچ کی حفاظت خود کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم صرف حکومت کو بتا رہے ہیں اگر انہوں نے اپنا قبلہ درست نہیں کیا تو ہم مستقل طور پر ہتھیار بند ہوکر اس بحر بلوچ کی حفاظت کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کے لئے شرم کی بات ہے کہ وہ ٹرالنگ کو روکنے میں ناکام ہیں اور بھتہ خوری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم یہ پیغام دے رہے ہیں کہ غیرت مند بلوچ اپنے ساحل کی حفاظت کریں گے اور بھتہ خور فشریز سے کوئی توقع نہیں کرینگے کہ ٹرالر کو روک سکتے ہیں۔
گوادر سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی عین قادر بلوچ کے مطابق مقامی ماہیگروں کا موقف ہے کہ جب ضلعی انتظامیہ یا صوباہی حکومت ماہیگیروں کو جانی و مالی تحفظ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں تو ہم اپنے بچوں سمیت خودکشی کرلیں یا اسلحہ لیکر خود نمٹ لیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال حکومت بلوچستان اور حق دو تحریک کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس کی روک تھام کے لیے محکمہ ماہی گیری اور ماہی گیر مشترکہ پیٹرولنگ کریں گے۔
غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام سے متعلق نکات کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ ’پسنی، ماڑہ اور لسبیلہ کے علاقوں میں آئندہ اگر کوئی ٹرالر پایا گیا تو متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اس معاہدے کے تحت ٹرالروں کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کے لیے مشترکہ پیٹرولنگ کی جائے جس میں انتظامیہ اور ماہی گیر شامل ہوں گے۔ اور ماہی گیروں کے نمائندگان کو باقاعدہ محکمہ فشریز کے دفتر میں ایک ڈیسک دیا جائے گا۔
جبکہ سرحدی کاروبار پر بندش پابندی ہٹا دی جائیں گے اور سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹوں پر عوامی تذلیل بند اور غیر قانونی چیک پوسٹ فوری ہٹا دیے جائیں گے –
تاہم حق دو تحریک مطابق ابتک کسی بھی مطالبہ پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے اور بلوچستان حکومت اپنے وعدوں سے مکر چکی ہے-