جمعیت علما اسلام نظریاتی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالقادر لونی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی نااہلی سے سی پیک کے جھومر گوادر کی باسی آج اپنے بنیادی مسائل کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں، ایک طرف گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر کہا جارہا ہے دوسری طرف سے بنیادی مسائل کی وجہ سے گوادر کے رہائشیوں کو سڑکوں کی نکلنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی پراجیکٹ سی پیک پروجیکٹ سے وہاں کے لوگوں کو آج تک کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے جبکہ گوادر میں غیر مقامی لوگوں کو نوکریوں سے نوازا جارہا ہے ٹرالرز مافیا کی غیرقانونی فشنگ کی وجہ سے سمندری حیاتیات کی نسل کشی اور ماہی گیروں کا استحصال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود کفیل سرزمین بلوچستان سونے چاندی کی سرزمین پر بسنے والے باسیوں کو سامراجی قوتوں نے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے سی پیک منصوبوں پر ہمیشہ بلوچستان سے جھوٹے وعدے کیے گئے۔ سی پیک کی تمام منصوبوں کو ایک صوبے تک محدود کر چکے ہیں اور گوادر کو پینے کی پانی تک میسر نہیں اٹھارویں ترمیم میں وسائل پر صوبوں کی حق ملکیت دینے کی باوجود بلوچستان اپنے ساحل اور وسائل پر اختیارات سے محروم رکھا ہے بلوچستان کی ساحل وسائل اور معدنیات پر وفاق اپنا حق دیتے تو پسماندہ صوبے اقتصادی ترقی اورخوشحالی سے ہمکنار ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے کی وسائل پر تحفظات اور خدشات کو دور کرنے کے لیے عملی اقدام اٹھائے سی پیک اور خصوصا مغربی روٹ ایک نئی جہت اور نئے وژن سے معاشی ترقی آسکتی ہے زونز میں نئی انڈسٹریز کے قیام سے نوجوانوں کوروزگار کے مواقع مل جائینگے اور صوبے میں بے روزگاری جیسے سنگین مسئلے کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ بلوچستان میں معدنیات، ماہی گیری اور آئل و گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ وفاق بلوچستان کے عوام کو ان شعبوں میں روزگار کے مواقع کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کرے۔