گوادر پورٹ ترقی نہیں استحصال ہے – حق دو تحریک کا پورٹ کے سامنے دھرنا

378

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک کا دھرنا جاری، آج ہزاروں کی تعداد میں دھرنا شرکا نے سی پیک شاہراہ پر دھرنا دیتے ہوئے گوادر پورٹ بند کرکے نعرے لگائے۔

بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالنگ، بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی، بارڈر ٹریڈ کراسنگ پوائنٹس کھولنے سمیت دیگر مطالبات پر عملدرآمد نہ کرانے کیخلاف حق دو تحریک بلوچستان کا احتجاجی دھرنا آج 24ویں روز شہید لالہ حمید چوک میں جاری رہا-

اس دوران دھرنا شرکا نے جلوس کی شکل میں کفن پہن کر گوادر پورٹ کی طرف مارچ کیا تو خواتین کی بڑی تعداد نے آکر دھرنا گاہ سنبھالا۔

آخری اطلاعات تک لوگوں کی بڑی تعداد گوادر پورٹ سے منسلک ایسٹ بے دیمی زر ایکسپریس وے پر دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر ہدایت الرحمان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں غیرقانونی ٹرالنگ کا خاتمہ کیا جائے، شہروں میں آبادی کے قریب غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے، سرحدی کاروبار سے وابستہ افراد کے مسائل حل کیے جائیں۔

انہوں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام جبری لاپتہ افراد کو بحفاظت بازیاب کرکے اس دیرینہ مسائل کو حل کیا جائے اور منشیات فروشی کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کیے جائیں۔

انکا کہنا تھا کہ یہ پورٹ ہمارے لئے نہیں اسکے ثمرات پنجاب کو مل رہے ہیں ہمارے حصے میں فوجی چیک پوسٹیں آئے ہیں۔

انہوں مزید کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پارٹی کے ہاتھوں بلیک میل ہوچکے ہیں اگر وہ ہم سے مزاکرات نہیں کرتے تو یہ گوادر پورٹ کے سامنے یہ دھرنا جاری رہے گا۔

دھرنا شرکا نے کہا کہ یہ پورٹ ترقی نہیں استحصال ہے اور یہ ہمیں قبول نہیں ہمارے پاس پینا کا پانی نہیں اور وہ اسے ترقی کہتے ہیں۔