گوادر: بلوچستان حکومت کا علامتی نماز جنازہ

297

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک کا دھرنا شہید حمید چوک پر آج پانچویں روز جاری رہا۔

منگل کے روز گوادر اور گرد نواح سے لوگوں کی بڑی تعداد دھرنا گاہ میں موجود رہی۔

اس موقع پر حق دو تحریک کے سربراہ ہدایت الرحمان بلوچ اور حسین واڈیلا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بلوچستان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں اور نہ کوئی اپوزیشن وجود رکھتا ہے۔

انہوں نے بی این پی مینگل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قدوس بزنجو کے دست راست بلوچستان کے مسائل پر خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جام کے دور حکومت میں باپ پر تنقید کرنے والے اب باپ کے اتحادی بن چکے ہیں۔

بعد نماز عشاء ملا موسیٰ وارڈ سے دھرنا شرکا نے علامتی تابوت اٹھا کر حکومت بلوچستان کا نماز جنازہ پڑھا۔

خیال رہے کہ اس دھرنے میں نئے مطالبات شامل نہیں ہے، پچھلے سال ایک مہینے تک جاری رہنے والے دھرنے کے مطالبات جن پر عملدرآمد نہیں ہوا تھا انکو لے کر دوبارہ حق دو تحریک نے احتجاج شروع کی ہے۔

یاد رہے کہ حق دو تحریک میں شامل مظاہرین نے حکومت کو انیس مطالبات پیش کئے تھے جن مطالبات میں بلوچستان کی بلوچ آبادی پر مشتمل مکران ڈویژن میں غیر ضروری سکیورٹی چیک پوسٹوں کا خاتمہ، گوادر کی سمندری حدود میں غیر ملکی ٹرالرز کے داخلے اور شکار پر پابندی، ایران سے اشیائے خورونوش کی درآمد کی اجازت، شراب خانوں کے لئے جاری کیے گئے لائسنسوں کی منسوخی، لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی بھی دیگر مطالبات میں شامل تھے۔

پچھلے سال گوادر کے طویل احتجاج میں پیش کیے گئے تمام مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت بلوچستان نے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات کیے تھے ۔

تاہم مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کے مطابق انکے تسلیم کئے گئے مطالبات میں کسی ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا ہے ۔