کوئٹہ :پولیس حراست میں دو بھائی قتل، لواحقین کا لاشوں کے ہمراہ احتجاج

280

کوئٹہ میبنہ طور پر پولیس حراست میں قتل افراد کے لواحقین کا لاشوں کے ہمراہ مشرقی بائی پاس پر دھرنا جاری ہے-

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس بھوسہ منڈی میں پولیس نے گذشتہ روز ایک گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے دو بھائیوں کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ آج صبح انکے اہلخانہ کو اطلاع ملی تھی کہ دونوں افراد کی لاشیں سول ہسپتال کوئٹہ لائی گئی ہے جہاں گھر والوں نے اسپتال پہنچ کر لاشوں کو شناخت کی۔

مبینہ طور پر پولیس حراست میں قتل افراد کے اہلخانہ کا موقف ہے کہ دونوں نوجوانوں کو کل جمعہ کے روز بوقت شام 4 بجے پولیس نے انکے گھر پر چھاپا مار کر گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا آج دونوں افراد کی لاشیں سول ہسپتال لائی گئی ہے-

واقعہ کے خلاف اہل خانہ اور اہل علاقہ مشرقی بائی پاس پر لاشیں رکھ کر احتجاج کررہے ہیں-

مظاہرین نے مشرقی بائی کو مکمل بلاک کرکے ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے اور اعلیٰ حکام سے معاملے کی شفاف تحقیقات اور نوجوانوں کو انکاؤنٹر میں قتل کرنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں-

دھرنے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ پولیس نے گھر پر چھاپے کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرکے تین بھائیوں کو زخمی حالت میں حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گیا جن میں سے دو بھائیوں کی لاشیں پولیس نے اسپتال منتقل کردیا تھا اور وہاں سے لواحقین کو لاشیں موصول ہوئی جبکہ تیسرہ شخص تاحال پولیس حراست میں ہے خدشہ ہے انھیں بھی قتل کردیا جائے گا-

دھرنے میں موجود پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے کا کہنا تھا کہ پولیس کی کاروائی ماورائے آئین و قانون ہے پولیس کی جانب سے دن دھاڑے گھروں کی چادر اور چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے نوجوانوں کو زبردستی بغیر کسی وارنٹ کے فائرنگ کرکے زخمی حالت میں گرفتار کرنا قابل مذمت عمل ہے حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دھرنے کے مقام پر آکر لواحقین کو انصاف کی فراہمی کا یقین دہانی کرائے-

نصر اللہ زیرے کا مزید کہنا تھا یہ ذمہ داری اعلیٰ حکام پر عائد ہوتی ہے کہ وہ شہر میں پولیس کی بدمعاشی پالیسیوں کو لگام دے آئے روز پولیس گھروں پر چڑ دوڑ کر لوگوں کو قتل کررہی ہے۔ اگر واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کی سزا نہیں دی جاتی تو دھرنا جاری رہیگا-