پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے سینیٹراعظم سواتی نے ہفتے کو اپنی پریس کانفرنس میں نازیبا ویڈیو کے حوالے سے بتاتے ہوئے اعظم سواتی دھاڑیں مار کر رونے لگے کہ نامعلوم نمبر سے ان کی اہلیہ کو ایک ویڈیو بھیجی گئی ہے جس میں وہ اور ان کی اہلیہ خلوت میں دکھائی دے رہے ہیں۔
اعظم سواتی نے کہا کہ گذشتہ شب نو بجے کے قریب ان کی اہلیہ نے اسلام آباد سے انہیں کال کی جب وہ لاہور میں تھے اور وہ چیخ و پکار کے ساتھ رونے لگیں۔ اعظم سواتی کے مطابق انہوں نے بار بار پوچھا لیکن اہلیہ کی آواز نہیں نکلی وہ صرف چیخ رہی تھیں، اس کے بعد انہوں نے اپنی بیٹی سے بات کی۔
پی ٹی آئی سینیٹر کے مطابق انہوں نے بیٹی سے کہا کہ اپنی ماں سے پوچھو کہ کیا بات ہے۔ بیٹی نے بتایا کہ اس کی والدہ کو کسی نے بغیر نمبر کے ایک ویڈیو بھیجی ہے جس میں وہ (اعظم سواتی) ہیں۔
پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی سینیٹر نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ ویڈیو اس وقت ریکارڈ کی گئی جب وہ کوئٹہ گئے تھے اور انہیں سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں ٹھہرایا گیا تھا۔
سواتی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تم میری بیوی کو چاچی کہتے ہو، مجھے پورا یقین ہے تم اصلی نسل کے ہو، اس لیے تم عزت و احترام کرتے ہو، تم نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز کے اندر اپنے سے بڑے سینیٹر کا، اپنی چاچی کا تحفظ کرنے کے لیے وہاں انتظام کیا اور مجھے بتایا کہ چونکہ سپریم کورٹ کا کوئی جج کوئٹہ کے اندر نہیں ہے، اس لیے تم یہاں پر رہو۔“
اعظم سواتی نے کہاکہ سنجرانی کا اداروں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہے۔
اعظم سواتی نے بتایا کہ ان کی اہلیہ، بہو اور پوتیاں پاکستان چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی خفیہ اداروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ ویڈیو اس لیے ریکارڈ کی گئی کہ ان کی کرپشن کی کوئی فائل اور کوئی خفیہ ویڈیو نہیں تھی۔
اعظم سواتی نے کہاکہ اگر انہیں قتل کیا گیا تو اس کے ذمہ دار رانا ثنا اللہ اور دو افسر ہوں گے۔