علم و ادب پبلشر کے منیجر کتاب دوست لالا فہیم بلوچ بازیاب ہوگئے-
لالا فہیم بلوچ کو رواں سال 26 اگست کو ان کے دکان علم و ادب پبلشر کراچی سے سادہ و پولیس وردی میں ملبوس مسلح افراد حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے تاہم وہ اس دوران منظر عام پر نہیں آسکے تھے-
لالا فہیم بلوچ کے قریبی ذرائع نے انکے رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فہیم بلوچ آج کراچی سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں-
واضع رہے لالا فہیم بلوچ کو انکے دکان سے سندھ پولیس کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آئی تھی جبکہ پولیس اور کراچی انتظامیہ انکے گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں-
بلوچستان میں مختلف اوقات میں ایسے واقعات پیش آئے ہیں جہاں فورسز پہلے سے لاپتہ افراد کو یا تو جعلی مقابلوں میں قتل کرتے ہیں یا مختلف الزامات کے تحت کیسز لگا کر پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے تاہم بہت کم تعداد میں لوگ بازیاب ہوجاتے ہیں-
ان واقعات کے حوالے سے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے حوالے کام کرنے والی لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے لاپتہ افراد کے کمیشن سے سیکورٹی اداروں کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا-
انہوں نے کہا اسکے علاوہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائے کمیشن نے بھی شواہد کی بنا پر بہت سے لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی ثابت ہونے پر انکے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے اگر لاپتہ افراد کے بیانات کا بھی جائزہ لیا جائے تو وہاں سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ انکے لاپتہ افراد کو باوردی سیکورٹی فورسز اور سادہ کپٹروں میں ملبوس ملکی اداروں کے ساتھ حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا گمشدگیوں پر بنائے گئے کمیشن سے درخواست کی ہے کہ بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے مسئلے پر سیکیورٹی اداروں کو فریق بنا کر شامل تفتیش کیا جائے-