بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ڈائریکٹریٹ آف بلوچستان کی جانب سے مخصوص نشستوں کی مختلف جامعات میں تعداد کو کم کرنا اور پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر جامعات میں اقربا پروری اور قومی تعصب کے بنیاد پر مختلف شعبہ جات میں بلوچ طالبعلموں کو داخلہ نہ دینا نہایت ہی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اعلی تعلیمی اداروں کی کمی اور تعلیمی نظام کی مخدوشی کے سبب بلوچ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پنجاب سمیت دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں لیکن گزشتہ چند عرصے سے مختص کردہ ان مخصوص نشستوں کی تعداد میں بھی تسلسل کے ساتھ کمی لائی جارہی ہے۔ دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ آف بلوچستان میں ایسے افراد کو تعینات کیا گیا ہے جو تعصب کے بنیاد پر چند ڈویژن کے طالبعلموں کی ایک بڑی تعداد کو داخلہ دیکر سینکڑوں بلوچ طالبعلموں کی راہ میں رکاوٹ کا حائل بن جاتے ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف بلوچستان کا متعصب رویہ اور نشستوں میں تسلسل کے ساتھ کمی لانا نہایت ہی تشویشناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال ملتان میں زیر تعلیم بلوچ طالبعلموں نے اس عمل کے خلاف شدید احتجاج کیا جبکہ رواں سال اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طالبعلموں نے بھی فیسوں کی وصولی کے خلاف کئی دنوں تک احتجاجی. دھرنا دیا۔ ڈائریکٹوریٹ آف بلوچستان کی جانب سے مختص کردہ نشستوں پر بے ضابطگیوں کا تسلسل جاری ہے اور تسلسل کے ساتھ میرٹ کی پامالی کرتے ہوئے چند ڈویژن کے طالبعلموں کو فوقیت دیتے ہوئے بلوچ طالبعلموں کو داخلہ جات سے محروم کیا جارہا ہے جس کی واضح مثال پنجاب یونیورسٹی اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں مختص کردہ نشستوں پر ہونے والی بے ضابطگیاں ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ایک طلبا تنظیم کے حیثیت سے دیگر صوبوں میں فعال بلوچ اسٹوڈنٹس کونسلز کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کی متعصبانہ رویہ اور بے ضابطگیوں کے خلاف شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اس عمل کے خلاف ہر ممکن جدوجہد کرے گی۔