بلوچستان کے ضلع چمن سے ملحقہ پاکستان افغانستان سرحد کو آٹھ دنوں بعد کھول دیا گیا ہے جس کے بعد پیدل اور تجارتی گاڑیوں کی آمدورفت بحال ہوگئی ہے۔
پیر کی صبح سرحد کھلنے پر معمول کی سرگرمیاں شروع ہوئیں تو آٹھ دنوں سے پھنسے ہزاروں افغان باشندے بھی واپس اپنے وطن لوٹ گئے۔ ان میں ایک بڑی تعداد خواتین، بچوں، بزرگوں اور مریضوں کی تھی جو سرحد کے قریب کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پر مجبور تھے۔
دوسری جانب بھی پھنسے ہوئے پاکستانیوں نے سرحد کھلنے پر اطمینان کا سانس لیا ہے۔
حکام کے مطابق سرحد کھولنے کا فیصلہ پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان اتوار کو ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے سرحدی شہروں کے عسکری و سول افسران نے شرکت کی تھی۔
ڈپٹی کمشنر چمن عبدالحمید زہری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ طالبان نے باب دوستی پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزم کی گرفتاری اور سخت سزا دینے کی یقین دہانی کرائی۔
پاک افغان سرحد کو مشترکہ دروازے ’باب دوستی‘ پر 13 نومبر کی دوپہر کو پیش آنے والے فائرنگ کے واقعہ کے بعد پاکستانی حکام نے احتجاجاً بند کر دیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس واقعے میں افغان سرزمین سے ایک شرپسند نے پاکستانی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے ایک اہلکار جان سے گیا اور دو زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستانی اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی اور سرحد کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا جس سے دونوں جانب ہزاروں پاکستانی اور افغان باشندے پھنس گئے تھے۔
تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے تاجروں اور مزدوروں کو بھی نقصانات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
پاکستانی حکام نے ملزم کی گرفتاری تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ڈپٹی کمشنر چمن عبدالحمید زہری کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کی سول ملٹری رابطہ کمیٹی نے اس دوران کئی بار ملاقاتیں کیں اور اعادہ کیا کہ کسی بھی شرپسند قوت کو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کی فضا کو خراب نہیں کرنے دیا جائے گا۔‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’دونوں ممالک کے حکام نے سرحد پر سکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانے، مسلح اہلکاروں کو سرحد پر تعینات نہ کرنے، پیدل آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں میں سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔‘