وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ قوانین کے تحت کسی بھی شخص کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے اگر اسے فوجداری مقدمہ 61 اور 167 کے تحت تفتش کے لیے حراست میں لیا جائے تو زیرے حراست شخص اور اس ہر لگائے گئے الزامات سے اسکے اہلخانہ کو اگاہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا سرفراز اور منان کو رواں سال 30 اکتوبر کو ملکی اداروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا اور گذشتہ دنوں انکی گرفتاری ظاہر کی، انہیں منظر عام پر لانا خوش آئند ہے لیکن ملکی قوانین کے مطابق ادارے اس چیز کے پابند ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے لیکن ادارے فوجداری کے دفعہ 61 اور 167 کے تحت زیر حراست شخص کو تفتیش کا بہانہ بنا کر اپنے حراست میں رکھتے ہیں اور بعد میں انہیں مختلف مقدمات میں ملوث کرکے انکی گرفتاری ظاہر کی جاتی ہے۔
“اگر دیکھا جائے کہ ادارے فوجداری دفعہ کے تحت کسی بھی شخص کوکچھ دنوں کیلئے اپنے حراست میں تفتش کیلئے رکھے تو ملکی آئین کے تحت اس چیز کے بھی پابند ہے کہ وہ حراست میں لیے جانے والے شخص کی خیریت اور اس پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے انکے خاندان کو آگاہ کرے لیکن ادارے اپنے اختیارات کا ہمیشہ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں جو ہمیشہ مشکوک اور ماورائے آئین اقدام ہوتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ منان اور سرفراز کے حراست میں لینے کے بعد انہیں علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور نہ ہی ان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے انکے خاندان کو آگاہ کیا گیا اور انکی اس طرح بعد میں گرفتاری ظاہر کرنا ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسکی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ منان اور سرفراز پر لگائے گئے الزامات کی شفاف تحقیقات کرائے۔