مغربی بلوچستان: فائرنگ سے متعدد مظاہرین زخمی

220

مغربی بلوچستان میں ایک بار پھر پرتشدد مظاہروں کے دوران متعدد افراد کی زخمی و ہلاکت کی اطلاعات ہیں-

مغربی بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان سے ڈیڈ سو کلو میٹر فاصلے پر بلوچستان کے شہر خاش میں جمعہ کی نماز کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں پر ایرانی پولیس و فورسز کے فائرنگ سے متعدد شہری زخمی ہوئے۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد شہریوں نے سرکاری املاک کو آک لگا کر سڑکوں کو بلاک کردیا ہے-

جمعہ کے روز شہری نماز کے بعد احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے پولیس مراکز کے سامنے زاہدان میں بلوچوں کی قتل غارت ایران میں خواتین پر پابندی و حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرانا چاہا-

سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے متعدد فوٹیجز میں ایرانی فورسز کو مظاہرین پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ شہری زخمیوں کو اپنے مدد آپ کے تحت اسپتال منتقل کررہے ہیں-

مظاہروں کے دوران فائرنگ سے متعدد افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں تاہم واقعہ میں جانبحق اور زخمیوں کی واضح تعداد تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے-

گذشتہ ماہ ایران میں شروع ہونے والے مظاہرے مغربی بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی دکھائی دیئے ستمبر میں مغربی بلوچستان کے مرکزی شہری زاہدان میں مظاہروں کے دوران ایرانی فورسز کی فائرنگ سے درجنوں مظاہرین مارے گئے تھے-

مغربی بلوچستان میں مظاہروں کا سلسلہ بلوچستان کے علاقے چابہار میں ایرانی فورسز کے ایک اعلیٰ آفیسر کمانڈر کرنل ابراہیم کوچکزئی پر ایک کمسن بچی کو تفتیش کے نام پر حراست میں لینے اور دوران حراست بچی کو مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام کے بعد شروع ہوئے تھے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مغربی بلوچستان کے علاقے زاہدان میں 30 ستمبر کو ہونے والے واقعے متعلق اپنے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران پرتشدد واقعات کے دوران 82 افراد جانبحق ہوئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل مطابق کہ ایرانی بلوچستان میں 30 ستمبر کو جمعہ کی نماز کے وقت اہل سنت کی مسجد میں ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 66 افراد جانبحق اور سینکٹروں زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد مسلسل مظاہروں اور ان پہ سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے باعث مزید 16 افراد جانبحق ہو چکے ہیں۔

یاد رہے مغربی بلوچستان کے علاقے سراوان میں ایرانی انٹیلیجنس اہلکاروں کی فائرنگ سے 8 سالہ مونا نقیب بلوچ کی ہلاکت کا واقعہ بھی پیش آیا تھا-

خبر رساں ادارے ایران انٹرنیشنل کے رپورٹ کے مطابق 23 اکتوبر کے روز مغربی بلوچستان میں آٹھ سالہ مونا نقیب بلوچ کو اس وقت ایرانی انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جب وہ اور اسکی بہن ایک گاڑی میں اسکول جارہے تھیں-