ترکیہ کے شہر استنبول میں خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر ریلی نکالی گئی، پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق استنبول میں تکسیم اسکوائر پر خواتین پر تشدد کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
ہر سال دنیا بھر میں 25 نومبر کو خواتین پر تشدد کےخلاف ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔
استنبول میں احتجاج کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو ریلی نکالنے سے روکنے کی کوشش کی جبکہ سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا، احتجاج کے دوران مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے جس میں لکھا تھا کہ ’رکاوٹیں قاتلوں کے لیے، خواتین کے لیے نہیں‘ ۔
خواتین پر تشدد کے خلاف ریلی ’25 نومبر پلیٹ فارم‘ کی جانب سے منعقد کی گئی جس میں سینکڑوں خواتین نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔
مظاہرین نے ترک اور کرد زبان میں ’عورت، زندگی، آزادی‘ کے نعرے لگائے اور ایران میں ہونے والے مظاہروں میں خواتین کے حق کے لیے آواز اٹھائی۔
ترکی میں ایرانی تارکین وطن بڑی تعداد میں موجود ہیں، سال 2021 میں ایرانی تارکین وطن کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار تھی۔
مظاہرین نے بینر اٹھاتے ہوئے نعرے لگائے کہ ہم اپنی آزادی کے لیے خاموش نہیں رہ سکتے، ہم اپنی جانوں کا نظرانہ نہیں دیں گے، ہم پدرانہ ریاستی تشدد کے سامنے نہیں جھکیں گے۔’
’25 نومبر پلیٹ فارم‘ کی رکن یسیم توکل نے کہا کہ پولیس ان لوگوں کے خلاف مداخلت نہیں کرتی جو عورتوں پر ظلم ، تشدد اور قتل میں ملوث ہیں، پولیس نے سیکیورٹی کے بہانے تکسیم کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے’۔
ساتھی کارکن برکو گلکوبک نے کہا کہ ہم آج ریاستی جبر اور تشدد سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے آگے نہیں جھکیں گے اور اس طرح کے تشدد کے سامنے ہمیں خاموش نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ہم پر حملے کررہی ہے، یہی پولیس ایک دن یہاں سے چلے جائیں گے اور یہ سڑکیں اور گلیاں ہماری ہوں گی۔
ترکیہ میں عوامی مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف خواتین اور ایل جی بی ٹی تحریک کی شکل میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کررہے ہیں۔