بی این پی مینگل کی سیاست منافقت پر مبنی ہے – نیشنل پارٹی

306

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک کا دھرنا شہید لالہ حمید چوک میں آج 29 ویں دن بھی جاری رہا۔

دھرنے میں نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے اظہار یکجہتی کی، احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جان محمد بلیدی نے کہا کہ بی این پی مینگل کی سیاست منافقانہ ہے۔ بلوچستان حکومت میں بی اے پی کو لانے اسکی حکومت کو تاحال برقرار رکھنے، انکے سینیٹر کو کامیاب کرانے چیئرمین سینیٹ کو لانے میں سب سے بڑا کردار بی این پی مینگل کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل اگر یہ سمجھتا ہے کہ اسکی یہ سیاست بلوچ قوم کے لیے فائدہ مند ہے تو وہ اسکا برملا اظہار بھی کریں اور وہ اپنی اسی سیاست و پالیسی کو سرانجام دیں، آگے کی سیاست اور پیچھے کی سیاست منافقت کہلاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویسے تو بی این پی مینگل کے قائدین کہتے ہیں کہ بی این پی مینگل موجودہ حکومت کا حصہ نہیں لیکن بلوچستان اسمبلی میں سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر بی این پی مینگل ہی ہے، بی این پی مینگل جتنی بھی خود کو چھپالیں یا منافقت کرلیں یہ بات سب کے سامنے عیاں ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ سمندر اسکا جینا مرنا روزی روٹی ہے تو وہ یہ بات بھی جان لیں کہ ضلع گوادر کے سمندر کو تاراج کرنے یا مچھلیوں کی نسل کشی کرانے میں سب سے بڑا ہاتھ ضلع گوادر کے ایم پی اے کا ہے، حمل کلمتی عملا محکمہ فشریز کا وزیر ہے فشریز کا کوئی اور وزیر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مکران میں سمندر کے بعد کاروبار کا دوسرا ذریعہ بارڈر ہے اور روز اول سے نیشنل پارٹی کا موقف بھی یہی ہے، بارڈر پر ہونے والے کام اور کام کرنے والوں کو سرکاری طور پر تحفظ حاصل ہو۔ بارڈر سے آنے جانے والے لوگوں کو بھی تحفظ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک کی طرح پروم پنجگور کے عوام بھی بارڈر بندش پر کافی دنوں سے احتجاج پر ہیں۔ بارڈر کے کاروبار کو بیوروکریسی نے اپنے پیٹ کا ذریعہ بنایا ہے۔ پنجگور بارڈر پر ای ٹیگ سسٹم شروع کیا گیا بہت سے دیگر گاڑیاں اور کارڈ رجسٹرڈ کرلی گئی ہیں تاکہ وہ بھی بارڈر پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بارڈر پر کاروبار کرنے کا پہلا حق وہاں کے مقامی لوگوں کا ہے، اسکے بعد ضلع کے لوگ وہاں کاروبار کرسکتے ہیں لیکن بارڈر کے کاروبار کو بڑا کاروبار بنایا گیا ہے، بہت سے دوسرے لوگ بارڈر پر کاروبار کررہے ہیں جس سے مقامی لوگوں کی حق تلفی ہورہی ہے۔ کیچ و گوادر کی نسبت پنجگور میں بارڈر کا کاروبار شدید متاثر ہے، بارڈر کے کاروبار میں کرپشن و دیگر دھندا شروع کیا گیا ہے۔
نیشنل پارٹی برملا کہتی ہے کہ بارڈر پر آزادانہ کاروبار کی اجازت دی جائے مکران کے کاروبار پر مکران کے عوام کا حق ہے، چمن بارڈر کا کاروبار چمن کے عوام کا ہے اس کاروبار میں کوئی اور اپنا حصہ شامل نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن کی جدوجہد سے راستوں پر ایف سی نے اپنے چیک پوسٹ ختم کرلی ہیں لیکن پولیس، لیویز، کسٹم، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آج بھی کھڑے ہیں اور یہ ان لوگوں کو تنگ کرتے ہیں جو کاروبار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ہر جائز و جمہوری جدوجہد کے ساتھ ہے، چاہے وہ اپنے جائز حقوق کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بیٹھے ہیں یا تربت پریس کلب کے سامنے بیٹھے ہیں یا گوادر پورٹ کے سامنے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جدوجہد میں مشکلات ضرور آتی ہیں لیکن حق دو تحریک کے کارکنان کا جوش، جذبہ و استقامت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں امن و امان ایک بڑا ایشو ہے، اسکی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کی غلط پالیسی ہے۔ سرکاری معاملات حل کرنے، مذاکرات کرنے اور ٹیبل ٹاک کرنے کے بجائے طاقت کے استعمال کرنے کو بہتر حل سمجھتی ہے۔ سرکار بلوچستان کے کسی بھی جگہ سیاسی معاملات میں طاقت استعمال کرنے کو اپنے ذہن سے نکال دیں۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کا بہترین فارمولہ مذاکرات و گفت وشنید ہیں، مذاکرات کے بغیر دیگر کوئی فارمولہ نہیں ہے۔ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور بیورو کریسی حق دو تحریک کے قائدین سے آکر مذاکرات و بات چیت کریں تب کوئی راستہ نکلے گا۔ طاقت کے استعمال سے مزید پیچیدگیاں بڑھیں گی۔