بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایچ آر سی پی رپورٹ

264

بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایچ آر سی پی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے آج کوئٹہ میں آنکھوں سے اوجھل بلوچستان کی کوئلے کی کانوں میں حقوق کی خلاف ورزیاں’ کے عنوان سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا اجراء کیا ہے جس میں اِس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ صوبے کی کانوں میں حادثات کا تسلسل جاری ہے جس کے سبب بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہو گئی جبکہ کئی کان کنوں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہو چکی ہے۔

چئرپرسن حنا جیلانی کے مطابق کانوں کے دورے، کان کُنوں، مزدور رہنماؤں اور سرکاری محکموں کے ساتھ مشاورتوں کی بنیاد پر، رپورٹ میں سفارشات پیش کی گئی ہیں کہ تربیت یافتہ سرکاری سیفٹی انسپکٹرز کی تعداد بڑھائی جائے، اُن کے انسپکشن دوروں میں اضافہ کیا جائے تاکہ حفاظتی معیارات کی پاسداری یقینی ہوسکے اور کانوں کے حادثات کم ہو سکیں۔ کان مالکان اور ٹھیکیدار بھی فعال ایمبولینس سروس یقینی بنائيں، مزدوروں کو ہنگامی طبی امداد کا بندوبست کریں اور ہر ایک کان پر مستقل اندرونی سیفٹی انسپکشن کا نظام متعارف کروائیں۔ کانوں کی سرنگیں قانون کی مطابقت میں تعمیر کی جائیں اور ہوادار رکھی جائیں تاکہ تازہ ہوا داخل ہو سکے اور زہریلیں گیسیں جمع نہ ہوں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ وفاقی حکومت آئی ایل او کنونشن سی – 176 کی توثیق کرے تاکہ پیشہ ورانہ تحفظ و صحت کے مقرر کردہ کم از کم معیارات طے ہوسکیں اور ان کی پاسداری ہوسکے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کان کُنوں کے اندراج کو یقینی بنایا جائے اور اُنہیں ای او بی آئی سوشل سیکیورٹی اور ورکرز ویلفيئر فنڈ کے فوائد کا مستحق قرار دیا جائے۔ مہاجر کان کُنوں کا اندراج بھی کیا جائے تاکہ اُن کے ساتھ ہونے والا امتیازی سلوک ختم ہو اور اُنہیں مناسب معاوضہ مل سکے، صحت کی سہولیات اور شہریتی حقوق میسر ہو سکیں۔

ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ حکومت کان کُنی کے شعبے کو صنعت کا درجہ دے تاکہ مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرنے والے کانوں کے مالکان اور ٹھیکیداروں کو مائنز ایکٹ 1923 کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔ حکومت کو کان کُنی میں ٹیکنالوجی میں ترقیاتی رجحانات پر بھی خصوصی توجہ دینی ہو گی تاکہ کانوں کے انتظامات چلانے والوں اور مالکان کو ترغیب دی جا سکے کہ وہ کان کُنی کے متروک اور خطرناک طریقے ترک کر کے جدید طریقے اختیار کریں۔