کوئٹہ: ڈاکٹروں پر پولیس تشدد و گرفتاریاں

140

گذشتہ رات بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنے پہ بیٹھے فزیوتھراپسٹ کو پولیس نے تشدد کے بعد گرفتار کرلیا۔

مظاہرین کے مطابق پولیس نے ناصرف مرد حضرات کو حراست میں لیا بلکہ دھرنے میں موجود خواتین کو بھی پولیس نے تشدد کانشانہ بنایا ہے۔

اس دوران کوئٹہ پولیس کی لاٹھی چارج اور تشدد سے فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کمیٹی کے ایک خاتون رکن بے ہوش ہوگئی، جنہیںہسپتال منتقل کردیا گیا۔

آج فزیو تھراپی کے طلبا پہ پولیس تشدد و گرفتاریوں کے خلاف طلبا کا جامعہ بلوچستان کے سامنے سڑک بلاک کر کے احتجاج ریکارڈکرکے دیگر ساتھی طلبا کے رہائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر پچھلے کئی مہینوں سے کوئٹہ میں اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے پہ بیٹھے ہوئے ہیں اور گذشتہپانچ دنوں سے وہ کوئٹہ ریڈ زون میں دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

فزیوتھراپسٹ ڈاکٹرنے  127 روز سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر تھے، اس بعد وہ اپنے مطالبات کے حق میں گونر ہاؤس کےسامنے دھرنا پر بیٹھے جہاں مرد خواتین فزیو تھراپیسٹ کی بڑی تعداد شریک تھیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور دیگر صوبوں کے ہسپتالوں میں علاج اور معالجے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے بلوچستان کےطول عرض سے بیشتر مریض چھوٹے امراض کے علاج کے سلسلے میں دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں جس میں کوئی شک نہیں کہانہیں یہاں سے بہتر صحت کے سہولیات میسر ہوتے ہیں ان سہولیات میں خصوصاً شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل عملہجن میں فزیوتھراپسٹ جو صحت عامہ کیلئے ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے مگر بلوچستان میں اس شعبے کو حکومت کی جانبسے یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے