بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا پریس کلب کے سامنے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
آج 4803 دن سے جاری احتجاج میں بلوچ وومن فورم کے مرکزی رہنماوں سلطانہ بلوچ، صباء ایڈوکیٹ اور دیگر نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر تنظیم کے وائس چیرمین ماما قدیربلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کی سرزمین بلوچستان میں ملنے والی مسخ شدہ لاشوں کی تعداد بیس ہزار سے زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سابقہ چیف جسٹس نے اپنے عبوری حکم میں براہ راست پاکستانی خفیہ اداروں، ڈیتھ اسکواڈ ،ایف سی، حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت کو بلوچستان میں بلوچوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کی برامدگی ،ٹارگٹ کلنگ ، فرقہ واریت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک میں شہریوں کے جان مال کا تحفظ حکومت اور ریاست کی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے بلوچستان میں سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں، منظم تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بلوچستان کی صورت حال میں مزید بگاڑ پیدا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے طاقت کے ذریعے دبانے پر ریاست کامیاب نہیں ہوگا، پاکستان سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیاں بند کرے۔