وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں ایچ آر سی پی وفد کی آمد

238

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4791 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنےوالوں میں ایچ آر سی پی لاہور کے مرکزی کونسل کے ممبر حسین نقوی، ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ماہین پراچہ، ایچ آر سی پیبلوچستان کے حبیب طاہر، فرید شاہوانی، صحافی اکبر نوتیزئی اور دیگر شامل تھے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اکتوبر کے شروع کے دنوں میں ہی پاکستانی فورسز نے بلوچ سرزمین کواس کے فرزندوں کے خون میں نہلا کر اس ماہ کی ابتدا کی ڈیرہ مراد جمالی سے چار جبری لاپتہ افراد کو دہشت گرد قرار دیکر جعلیمقابلے میں شہید کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی فورسز نے بنگالی عورتوں، بچوں، بوڑھوں کے قتل عام اور ہزاروں بنگالی عورتوں کیعصمت دری جیسا شرمناک عمل کرنے کے بعد بھی وہ بنگلہ دیش کو فتح نہیں کرسکے آخر کار تاریخ کا بے رحم پھندا ان کے اپنے گلےمیں آن پڑا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہزاروں بلوچ فرزند جبری اغواء کئے گئے ہیں وہ پتہ نہیں کس حال میں ہونگے اور کیسی کیسی اذیتیں سہہرہے ہیں ان کی مائیں کس حال میں ہیں ان کی حالت کو وہی ماں جانتی ہے جس کا بیٹا زندان میں ہونے ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ کئی کسی بھی بین الاقوامی طاقت کے مرہون منت نہیں ہے بلکہ ایک تاریخی جہد مسلسل ہے آج بلوچ کوکئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مذہبی جنونیت، فرسودہ قبائلی سوچ، گماشتہ سیاسی پارٹیوں کا کردار شامل ہیں، آج ضرورت اسامر کی ہے کہ بلوچ پرامن جد وجہد میں شامل تمام پارٹیاں اور تنظیمیں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اصولوں پر عمل کر کےہی بلوچ ماؤں بہنوں کو ایک بہتر مستقبل دے سکتے ہیں۔