نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی پاکستان میں تعینات چینی سفیر سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے کانگریس کے انعقاد اور تیسری بار شی جن پنگ کو کمیونسٹ پارٹی آف چین کا سکریٹری جنرل اور چین کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان سے اقتصادی اور علاقائی تعاون کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کے پیش نظر بہت بڑی آبادی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس سے پاکستان کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں بلوچستان و سندھ اور پنجاب کے کوہ سلیمان علاقے راجن پور، تونسہ شریف اور ڈیرہ غازی خان کے علاقے متاثر ہوئے۔ لوگوں کے فصلات و بندات اور مال مویشی سمیت گھر بار بڑی طرح متاثر ہوئے ہیں اور سینکڑوں افراد جان بحق ہوئے ہیں جن کی بحالی کے لیے بہت بڑے مالیاتی مدد کی ضرورت پڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پہلے سے بحران میں مبتلا ہے اور پاکستانی معیشت اس قابل نہیں کہ متاثرہ علاقوں اور خاندانوں کی مکمل بحالی کو ممکن بناسکے اس حوالے سے بین الاقوامی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی آف چین نے متاثرین کی بحالی میں مثبت رول ادا کیا ہے اور حکومت پاکستان کی بھر پور امداد کی ہے تاہم اس امداد کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ مکمل طور پر متاثرین کی مکمل بحالی ممکن ہوجائے ان کی معیشت اور گھر بار کی تعمیر دوبارہ ممکن ہو جائے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں چینی سفیر سے ملاقات اور تحائف وصول کرنے پر نیشنل پارٹی اور بی این پی رہنماؤں کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جس کے بعد نیشنل پارٹی نے میڈیا میں وضاحتی بیان میں کہا کہ ڈاکٹر مالک کی چینی سفیر سے ملاقات کو غلط رنگ میں پیش کیا گیا ہے۔
تاہم بلوچ آزادی پسندوں کا موقف ہے کہ چین پاکستان گٹھ جوڑ سے بلوچستان میں بلوچ نسل کشی میں براہ راست ملوث ہے۔
جبکہ بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیمیں بھی چینی سرمایہ کاری کو بلوچستان میں مسترد کرچکے ہیں اور کئی اہم مفادات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔