شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ

115

شمالی کوریا نے جمعے کو ایک اور بیلسٹک میزائل تجربہ کیا ہے جبکہ اس کے جنگی جہازوں نے جنوبی کوریا کے ساتھ ملنے والی سرحد کے قریب پروازیں بھی کی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شمالی کوریا کے اس تازہ ترین تجربے نے اس خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

جمعے کو علی الصبح کیے جانے والے اس تجربے میں کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا گیا۔

جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی کوریا کی جانب سے آرٹلری کے 170 گولوں کی فائرنگ کا بھی مشاہدہ کیا ہے، جو مشرقی اور مغربی ساحل کے جانب کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ گولے اس بفرزون کے اندر گرے ہیں جو جنوبی کوریا اور شمالی کوریا نے فوجی معاہدے کے تحت 2018 میں قائم کیے تھے۔

گو کہ ان گولوں میں سے کوئی بھی جنوبی کوریا کی سمندری حدود میں نہیں گرا تاہم بفرزون میں گولوں کا گرنا بھی 2018 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے مطابق جمعے کو جس میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے وہ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کے خطے سے صبح ایک بجکر 49 منٹ پر داغا گیا۔

امریکہ اور اس اتحادی حالیہ ہفتوں میں شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے میزائل تجربات کی شدید مذمت کر چکے ہیں جبکہ جنوبی کوریا نے گذشتہ پانچ سال میں پہلی بار شمالی کوریا پر یک طرف پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔

جمعے کو کیے جانے والے تجربے کے حوالے سے جاپانی وزیردفاع یاسوکازو حمادا نے کہا کہ یہ میزائل ’ایک بے قاعدہ‘ انداز میں پرواز کرتے دیکھا گیا۔

جس سے ان کی مراد ممکنہ طور پر اس بات کی جانب سے ہو سکتی ہے کہ یہ میزائل روس کے اسکندر میزائل کے ماڈل پر بنا ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’کوئی بھی مقصد ہو، شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل کے تجربات کی قطعی طور پر اجازت نہیں دی جا سکتی اور ہم میزائل ٹیکنالوجی میں قابل ذکر پیش رفت کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘

ان کے مطابق: ’شمالی کوریا کے اقدامات جاپان اور خطے کے دوسرے ممالک سمیت عالمی برادری کے لیے خطرے کا باعث اور ناقابل برداشت ہیں۔‘