صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے مینگورہ کے بائی پاس میں مبینہ مقابلے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔ مبینہ مقابلے میں مارے گئے باپ بیٹا دونوں دہشت گرد نہیں تھے بلکہ رقم کی لین دین کے معاملے پر دونوں کو مارا گیا جس میں ایک افغانی، ایک سوات اور ایک پنجاب سے تعلق رکھنے والا شخص بھی ملوث ہیں۔
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے 55 سالہ علی سید کا تعلق چکیسر ضلع شانگلہ سے تھا۔ وہ کافی عرصہ پہلے سوات منتقل ہوئے تھے اور مینگورہ کے نواحی علاقے اینگرو ڈھیرئی میں رہائش پذیر تھے۔
علی سید کے بیٹے وقاص احمد نے بتایا کہ ان کے مرحوم والد اور بھائی کا بائی پاس پر وزن کا کانٹا تھا۔ ان کا دوسرا بھائی اویس احمد سوات میں موجود کچھ افغانیوں اور پنجاب کے لوگوں کے ساتھ ملازم تھا۔ اویس ان کا ایک چیک بینک سے کیش کرکے فرار ہوگیا تھا، جس کے بعد وہ لوگ ان کو رقم کی واپسی کے لئے دھمکیاں دے رہے تھے۔ اس مسئلے میں علاقہ مشران کا جرگہ بھی ہوا تھا۔ سات روز قبل نامعلوم نقاب پوش افراد نے ان کے بھائی 19 سالہ اَنیس کو کانٹا سے اِغوا کیا۔ ہفتے کی صبح سادہ لباس میں صبح سویرے کچھ نقاب پوش افراد ایک گاڑی پاسو رجسٹریشن نمبر AXR337، ماڈل 2006ء، انجن نمبر 1kr-0306436، چیسس نمبرkgc10-0121279 جو محمد ذوالفقار جتوئی ولد فقیر محمد جتوئی کے نام پر رجسٹرڈ ہے، میں ان کے بھائی کو لیکر آئے۔
انہوں نے کہا کہ کانٹا میں میرے والد کے کمرہ میں گئے اور رقم کا مطالبہ کیا۔ اس دوران گالم گلوچ کے ساتھ ہی فائرنگ شروع ہوئی۔ میرے والد کی فائرنگ سے چار نقاب پوش افراد زخمی ہوئے جن کے ناموں کی تصدیق بعد میں کیپٹن ذوالفقار، نائیک گل صادق، لانس نائیک نصیر اقبال اور سپاہی ساجد کے ناموں سے ہوئی۔ جس کے بعد مزید لوگوں کو بلایا گیا۔ جو فورسز وردی میں آئے انہوں نے آکر میرے والد اور مغوی بھائی کو گاڑی سے اتارا اور فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانیوں اور پنجاب کے لوگوں کی رقم جو میرا بھائی لیکر بھاگ گیا تھا، اس میں سے ہم نے زیادہ رقم ادا کی ہے۔ اب صرف 12 لاکھ روپے باقی ہیں۔
انہوں نے چیف جسٹس پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔ اس سے پہلے آج صبح سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مینگورہ میں بائی پاس روڈ پر مبینہ مقابلے میں باپ بیٹا ہلاک اور فورسز کے کیپٹن سمیت چار اہلکار زخمی ہوگئے۔
سیکورٹی فورسز کے جاری کردہ بیان کے مطابق بائی پاس پر فوج، ایف سی اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں دو دہشت گرد ہلاک اور سیکورٹہ فورسز کے کیپٹن ذوالفقار، نائیک گل صادق، لانس نائیک نصیر اقبال اور سپاہی ساجد زخمی ہوگئے جن کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ادھر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے مینگورہ مقابلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کی صبح ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع سوات کے مینگورہ بائی پاس پر فوج نے اس پاداش میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر باپ بیٹے کو ہلاک کیا کہ گویا وہ طالبان کے سہولتکار ہیں۔
مذکورہ افراد کا تعلق نہ تو تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور نہ ہی یہ ہمارے سہولتکار رہے ہیں۔