جرمنی کے دارالحکومت برلن میں بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے کراچی سے کتاب پبلشر لالہ فہیم بلوچ کی پاکستانی فورسز کےہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں جبری گمشدگیوں کے خلاف پوسٹر اور لالہ فہیم کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا اور اس موقع پر جرمن وانگلش زبانوں میں ایک پمفلٹ تقسیم کرکے لوگوں کو آگاہی دی گئی کہ بلوچستان میں کتب بینی کو پاکستان شجر ممنوعہ قرار دیتےہوئے کتاب دوستوں کو لاپتہ کررہا ہے۔
اس موقع پر بی این ایم جرمنی کے صدر اصغر بلوچ اور سی سی ممبر حمل بلوچ نے نے کہا کہ پاکستان بلوچ سیاسی کارکنوں، طالبعلموں کے علاوہ کتاب فروخت کرنے والوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہی کتابیں جو کراچی اور لاہور میں فروخت ہورہے ہیں انہی کتابوں کو لالہ فہیم فروخت کررہا تھا جنکو لاپتہ کیا گیااور جرمنی میں چند علمی کتب بھیجنے کی پاداش میں اسے لاپتہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا اور علم دوست لالہ فہیم کی جبری گمشدگی پر آواز اٹھائیں تاکہ کتب بینی پر بلوچستان میں لوگوں کولاپتہ نہیں کیا جائے ۔
انکا کہنا تھا کہ یہ ظلم اور جبر کی انتہا ہے کہ بلوچستان میں کتب بینی اب ریاستی جبر کے ذریعے روکا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی سمیت یورپی یونین بلوچستان میں پاکستانی جبر اور سیاسی کارکنوں کی گمشدگی پر نوٹس لیتے ہوئےبلوچستان کو انسانی بحران سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔