کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ “سی ٹی ڈی” کے زیر حراست شفقت یلانزئی کے والد نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا آج انھیں سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ سی ٹی ڈی نے ان کے بیٹے شفقت اللہ کو گرفتار کرکے الزام عائد کیا ہے کہ وہ سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے قتل میں ملوث ہے-
انہوں نے کہا ہے کہ میں ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور یہ واضح کرتا ہوں کہ ہمارا خاندان یہ تصور بھی نہیں کرسکتا کہ محمد نور مسکانزئی جیسے انسان کو قتل کریں محمد نور مسکانزئی کے خاران کیلئے گراں قدر خدمات ہے سی ٹی ڈی اپنی ناکامی چھپانے کے لئے میرے بے گناہ بیٹے کو جعلی الزام میں پھنسا کر خانہ پری کررہا ہے-
یاد رہے آج کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے گذشتہ دنوں خاران میں ہلاک ہونے والے سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی کے قتل ملوث ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا-
سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار شخص کا تعلق بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم سے ہے جو سابق چیف جسٹس بلوچستان جسٹس نور احمد مسکانزئی قتل کے علاوہ دیگر کاروائیوں ملوث پایا گیا ہے-
کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت شفقت یلانزئی عرف دلاور کے نام سے کی تھی-
سی ٹی کی جانب سے گرفتار ظاہر کئے گئے شفقت یلانزئی کے والد کا کہنا ہے کہ انکے بیٹے کو 23 اکتوبر کے رات گواش روڈ خاران سے ان کے دیگر رشتہ دار جابر علی یلانزئی، نجیب اللہ یلانزئی کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا جس کی باقاعدہ اطلاعی رپورٹ درج کرنے کے لئے ہم نے خاران تھانے میں درخواست دی تھی 26 اکتوبر کو بیٹے کے ہمراہ لاپتہ جابر یلانزئی اور نجیب یلانزئی کو بازیاب کردیا گیا جبکہ شفقت یلانزئی بازیاب نہیں ہوسکے تھے-
انہوں نے کہا شفقت یلانزئی پر جو الزامات لگائے گئے وہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں، بلاوجہ خاندان کو پریشان کیا جارہا ہے، شفقت یلانزئی ایک معصوم لڑکا ہے، جس کی عمر 19 سال ہے جس نے حال ہی میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا تھا۔
انکے والد کا کہنا تھا شفقت روزانہ شام کی نماز کے وقت گھر آجاتا ہے کبھی اگر دیر ہوتا تو پورا خاندان پریشان ہوجاتا تھا، میں انصاف کا طلبگار ہوں چیف جسٹس، کور کمانڈر، وزیراعلیٰ اور دیگر حکام ہمیں انصاف فراہم کریں شفقت یلانزئی اور اس کے خاندان کو ناکردہ گناہوں کا سزا نہ دیں۔
شفقت کے والد کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، پرچون کی چھوٹی سی دکان ہے جس سے بمشکل گزر بسر کررہا ہوں، شفقت ابھی تک بچہ ہے اس پر اس قدر سنگین الزامات لگا کر ہمیں اذیت میں مبتلا کیا جارہا ہے خدارا ہمیں انصاف فراہم کیا جائے-