نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے ماورائے آئین جبری گمشدہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی جانب سے پہلے نامعلوم کے ذریعے اب باقاعدہ طور پر سی ٹی ڈی جیسے بدنام ادارے کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ جب چاہے بلوچ فرزندان کو دہشت گردی کے نام پر جعلی مقابلے میں قتل کرکے لاشیں پھینکتی ہے ۔ ریاست اور اس کے چلانے والوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ نئی پالیسی اس کھوکھلے ڈھانچے کو مزید کھوکھلا کر دے گا ۔
ترجمان نے کہا کہ پچھلے پچھتر سالوں سے بلوچ کو مذاکرات کے نام پر صرف دھوکہ ہی دیا جا رہا ہے ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے عیاں ہے کہ حالیہ دھرنے کے بعد جو مذاکرات ہوئے وہ بھی ایک دھوکہ اور ڈھونگ کے سواء کچھ بھی نہیں ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ موجودہ وفاقی وزیر داخلہ نے برملا کہا کہ کوئی جعلی مقابلہ نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود جعلی مقابلے تسلسل کے ساتھ بلکہ مزید تیزی کے ساتھ جاری ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا وفاقی وزیر داخلہ دروغ گوئی سے کام لے رہا تھا یا پھر وہ ہم سے زیادہ بے بس ہے اور کٹھ پتلی ہے ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی یہ واضح کرتی ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا تنظیم بلوچ کی بقا کیلئے جدوجہد کرے گی یا بلوچوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائے گی تو پارٹی ان ساتھ ہوگی ۔ اسی لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی شال کی جانب سے ہونے والے احتجاجی ریلی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔ تمام ممبران کو پابندی کے ساتھ تاکید کی جاتی ہے وہ کل ہونے والے ریلی میں بھرپور شرکت کریں ۔