بلوچ فرزندان کی ماورائےآئین جبری گمشدگی و قتل ریاستی دہشتگردی ہے۔ این ڈی پی

151

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے ماورائے آئین جبری گمشدہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی جانب سے پہلے نامعلوم کے ذریعے اب باقاعدہ طور پر سی ٹی ڈی جیسے بدنام ادارے کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ جب چاہے بلوچ فرزندان کو دہشت گردی کے نام پر جعلی مقابلے میں قتل کرکے لاشیں پھینکتی ہے ۔ ریاست اور اس کے چلانے والوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ نئی پالیسی اس کھوکھلے ڈھانچے کو مزید کھوکھلا کر دے گا ۔

ترجمان نے کہا کہ پچھلے پچھتر سالوں سے بلوچ کو مذاکرات کے نام پر صرف دھوکہ ہی دیا جا رہا ہے ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے عیاں ہے کہ حالیہ دھرنے کے بعد جو مذاکرات ہوئے وہ بھی ایک دھوکہ اور ڈھونگ کے سواء کچھ بھی نہیں ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ موجودہ وفاقی وزیر داخلہ نے برملا کہا کہ کوئی جعلی مقابلہ نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود جعلی مقابلے تسلسل کے ساتھ بلکہ مزید تیزی کے ساتھ جاری ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا وفاقی وزیر داخلہ دروغ گوئی سے کام لے رہا تھا یا پھر وہ ہم سے زیادہ بے بس ہے اور کٹھ پتلی ہے ۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی یہ واضح کرتی ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا تنظیم بلوچ کی بقا کیلئے جدوجہد کرے گی یا بلوچوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائے گی تو پارٹی ان ساتھ ہوگی ۔ اسی لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی شال کی جانب سے ہونے والے احتجاجی ریلی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔ تمام ممبران کو پابندی کے ساتھ تاکید کی جاتی ہے وہ کل ہونے والے ریلی میں بھرپور شرکت کریں ۔