ایران میں بلوچ نسل کشی پر بین الااقوامی ادارے نوٹس لیں۔ بی ایس او 

234

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ، سیکرٹری اطلاعات بالاچ قادر نے مرکزی کمیٹی کے اراکین نمرہ بلوچ، صمند بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر شال زون آطف رودینی کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ بی ایس او  نے بلوچستان کے طلباء وطالبات کے مسائل کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے۔ طلباء کو درپیش مسائل پر تنظیم نے جمہوری حق کو اپناتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں بلوچ قوم کی نسل کشی پر بین الااقوامی ادارے نوٹس لیں۔ ایرانی سامراجی حکومت براہ راست بلوچوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔

“آج تنظیم کی کاردگی سے طلباء وطالبات متاثر ہوکر تنظیم میں شمولیت کررہے ہیں نئے شامل ہونے والوں کو مبارکباد اور خوش آمدید کہتے ہیں۔” یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں سابق چیئرمین بلوچ سٹوڈنٹس کونسل اسرا یونیورسٹی اسلام آباد ذاکر بلوچ کی ساتھیوں سمیت بی ایس او میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کئی دہائیوں سے مختلف مسائل کا شکار ہے بلوچ قوم ریکوڈک، سیندک پروجیکٹ اور گوادر جسے بڑے منصوبے سے تاحال محروم ہے۔ دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں شرح خواندگی انتہائی کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے طلباء و طالبات پر تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں لیکن پھر بھی بلوچ طلباء وطالبات نے اپنی ہمت نہیں ہاری اور اپنے حقوق کے لئے آج بھی کھڑے ہیں بلوچستان کے مختلف یونیورسٹیز اور کالجز میں مالی بحران کا بہانہ بنا کر تعلیمی اداروں کو زوال کا شکار بنا دیا گیا ہے۔ جعلی لوگوں کو تعلیمی اداروں پر براجمان کیا گیا ہے۔ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہیں۔ بھاری فیسوں کے ساتھ طالبعلموں کو تعلیم چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

“بلوچستان فزیو تھراپی طلباء پر پولیس کی لاٹھی چارج کی مذت کرتے ہیں ایران میں بلوچ قوم کی نسل کشی ایک منصوبہ ہے۔ بین الااقوامی ادارے ایسے واقعات اور ظلم کا نوٹس لیں۔ ایرانی سامراجی حکومت براہ راست بلوچوں کی نسل کشی میں ملوث ہے”