اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 51 ویں باقاعدہ سیشن کے 29 ویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بلوچستان میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کا باقاعدہ 51 ویں سیشن جنیوا میں ستمبر سے لے کر 7 اکتوبر تک جاری رہا۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ اس جلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی توجہ پاکستان کی طرف سے بلوچستان میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل کئی سالوں سے روزمرہ کا معمول ہیں۔تاہم حالیہ مہینوں میں ان واقعات میں رکارڈ اضافہ ہوا ہے۔رواں سال، اگست کے مہینے تک پاکستانی فورسز نے 505 افراد کو جبری لاپتہ جبکہ 147 افراد کو قتل کیا۔بلوچستان کے علاقے زیارت میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے جعلی مقابلے میں 11 افراد کو قتل کیا بعد ازاں جن میں سے 6 افراد کی جبری لاپتہ افراد کے طور پر شناخت ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ، پنجاب پاکستان میں 100 سے زیادہ لاشیں ملیں ، جن کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔تاہم یہ باور کیا جاتا ہے کہ وہ لاشیں جبری لاپتہ افراد کی تھیں۔اس حوالے سے مصدقہ رپورٹس ہیں کہ پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں اور اس کے ڈیتھ اسکواڈز نے خواتین اور بچوں کواغواء کیا۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ چونکہ بلوچستان میں میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کے لیے ایک ممنوعہ علاقہ ہے ، اس لیے وہاں کی تشویشنانک صورتحال کے بارے میں کوئی خبر سامنے نہیں آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا ہرگز احترام نہیں کرتا۔بلوچستان میں اس کی کارروائیوں کے خلاف فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
مجرموں کو لازمی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔ ہم بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی تحقیق کے لیے بلوچستان میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔