افغانستان کے سابق وزراء، مشیر و سیاسی ارکان کی جانب سے افغانستان کے موجودہ طالب حکومت کے مد مقابل اتحاد کا اعلان کیاگیا ہے۔
افغان اسلامی امارت حکومت کے مخالفین نے ایک نئے سیاسی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ اتحاد میں سابق حکومت کے کئی رہنما شاملہیں جن میں سابق وزیر خارجہ حنیف اتمر، سابق انٹیلیجنس سربراہ معصوم ستانکزئی بھی شامل ہونگے–
حرکت ملی صلح و عدالت کے نام سے گروپ کا اعلان ایک آن لائن اجلاس میں کیا گیا–
رپورٹ کے مطابق اجلاس میں 200 کے قریب افراد شریک تھیں جن میں سابق وزراء سیاسی ارکان بیروکریٹ بھی شریک ہوئے اسدوران گفتگو کرتے ہوئے اشرف غنی حکومت کے وزیر خارجہ حنیف اتمر نے کہا کہ دنیا اور افغان طالبان سے مطالبہ کررہے ہیں کہ قطرمعاہدے پر عمل کریں لیکن ایسا نہیں ہورہا۔
حنیف اتمر نے کہا کہ سیاسی عمل کے ذریعے تبدیلی کے خواہاں ہیں جنگ پر یقین نہیں رکھتے، افغان عوام کو امن سے رہنے اورزندگی گزارنے کا حق ہے جس کے لئے سیاسی جہدو جہد کا عمل ہمیشہ جاری رہے گا–
اس موقع اس سیاسی اتحاد کی جانب سے تشکیلی ڈرافت بھی پیش ہوا جس میں جلیل شمس کو تنظیم کا عبوری سربراہ مقرر کیاگیا–
واضع رہے افغانستان پر طالبان کنٹرول کے بعد سابق حکومت کے صدر اشرف غنی سمیت درجنوں وزراء بیروکریٹ، و سیاسی ارکانبیرونی ملک منتقل ہوگئے تھیں، حرکت ملی صلح و عدالت نئی اتحاد طالبان حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ قطر معاہدے پر عمل درآمدکرکے سیاسی مخالفین کے راستے کھولے جائیں–
سابق صدر اشرف غنی کی اپنی کوئی سیاسی پارٹی نہیں تاہم وہ اس نئی اتحاد میں بھی ظاہر نہیں ہوئے ہیں–
اشرف غنی اپنے حکومتی سربراہان کے ساتھ اب بھی خلیجی ممالک میں رہائش پزیر ہیں اپنے حالیہ ایک انٹرویو میں اشرف غنی کاکہنا تھا کے وہ اب بھی افغان عوام کے صدر ہیں انھیں جب عوام بلائیگی تو وہ واپس افغانستان آئینگے–