سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بلوچوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلے جاری ہے مریذ ایک شخص کو فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
لاپتہ ہونے والے کی شناخت علی بخش ولد امید علی کے نام سے ہوئی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقے عبدالرحمان گوٹھ ہاکس بے سے مذکورہ شخص کو لاپتہ کیا گیا۔ جس کا بنیادی تعلق بلوچستان کے ضلع آواران سے بتایا جاتا ہے۔
پیر کے روز لاپتہ ہونے والے علی بخش کی فیملی نے میڈیا کو بتایا کہ سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے انہیں عبدالرحمان گوٹھ ہاکس بے سے اٹھایا۔ جو تاحال لاپتہ ہیں۔
لاپتہ ہونے والے فرد کے خاندان کے مطابق وہ گذشتہ چند سالوں سے ضلع آواران سے کراچی منتقل ہوگئے تھے۔ وہ عبدالرحمان گوٹھ میں کریانہ شاپ چلاتے ہیں۔ جس سے وہ اپنی گھر کا گزر بسر کرتے تھے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے کراچی میں مسلسل بے گناہ بلوچوں کی جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سندھ حکومت ان کے ساتھ مذاکرات کرتی ہے تو دوسری جانب جبری گمشدگی میں تیزی آرہی ہے۔ سندھ حکومت نے دوغلی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ حکومت کو خلوصِ نیت سے مذاکرات کرنا چاہیے۔
آمنہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک لاپتہ فرد کو چھوڑا جاتا ہے تو دوسری جانب تین بے گناہ لوگوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والے تمام افراد کو بازیاب کیا جائے۔