روس کے خلاف آنلائن گلوبل انٹرنیٹ آرمی نافو

316

مئی میں صرف ایک ٹویٹ کے ذریعے وہ آن لائن تحریک شروع ہوئی جس نے طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر حکمرانی کرنےوالے روس نواز ٹرولزکی طاقت ختم کر کے رکھ دی۔ نیٹو کے نام کی مماثلت سے اس آن لائن تحریک کا نامنافورکھاگیا ۔

مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو کے نام کی مماثلت سے اس آن لائن تحریک کا نامنافویعنیدی نارتھ اٹلانٹک فیلاز آرگنائزیشن‘  رکھا گیا۔ اس آن لائن تحریک میں شامل افراد خود کو ایک گلوبل انٹرنیٹ آرمی کا رکن بتاتےہیں، جن کا مقصد روس کی طرف سےیوکرین جنگ کے بارے میں آن لائن غلط معلومات پھیلانے کے عمل کو چیلنج کرنا ہے۔

ایوانا سٹراڈنر  نافو کی ایک رکن  ہونے کے ساتھ ساتھ قدامت پسند تھنک ٹینک امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کی ایک فیلو  اور کییفپوسٹ اخبار کی ایک لکھاری بھی ہیں۔  ایوانا کا کہنا ہے،روس کئی سالوں سے ایک عالمی سطح پر ایک سنگین معلوماتی جنگ لڑرہا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ فروری میں یوکرینی جنگ کے آغاز پر مغرب کی طرف سے روسی جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیےبہت کم اقدامات کیے گئے تھے۔

معلومات کی جنگ کے اس عدم توازن کو نافو یا شمالی بحر اوقیانوس فیلاز کی تنظیم نے ایک حد تک درست کر دیا ہے۔ نافو یوکرینیجنگ سے متعلق روسی دعووں کی مزاحیہ میمز تخلیق کرتا ہے۔ مثال کے طور پر روسی حکام کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین پر حملہ نہیںکر رہے بلکہ اسے نازیوں سے آزاد کرا رہےہیں۔ اس دعوٰی میں ستم ظریفی یہ ہے کہ یوکرینی صدر وولادیمیر زیلنسکی خود ایک یہودیصدر ہے۔ اسی طرح روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کو  نیٹو کی توسیع کے خلاف جواز کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جب کہ نافویہ دعویٰ کرتی ہے،نافوکی توسیع غیر مفاہمتیہے۔

نافو کا اچانک وجود مئی میں اس وقت سامنے آیا جب @Kama_Kamilia نامی ٹوئٹر ہینڈل سےفیلا‘‘ کے نام سے ایک خاص نسلکے کتےکی اواتار کی تصویر کے ساتھ یوکرینی فوج کی مدد کرنے والی جارجین لیجن کے لیے عطیات جمع کرنے شروع کیے گئے۔ فیلاجلد ہی آن لائن روسی پروپیگنڈے کی قیادت کرنے والے گروپواٹنکسکی تضحیک کا میسکوٹ بن گیا ۔

نافوکی پیدائش کےصرف  ایک ماہ بعد روسی سفیر میخائل اولیانوف کوفیلاسکے ایک گروہ نے اپنے ساتھ بحث میں کھینچ لیا۔ اسبحث نے فیلاس کے اس گروہ کو انٹرنیٹ پر کافی مشہور کر دیا۔ ایوانا سٹراڈنر نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا،فیلاس حساس روسیٹرولز کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار استعمال کرتے ہیں: (غیر)نفیس میمز اور طنز۔ اور ہاں، ہم معلوماتکی جنگ جیت جائیں گے۔‘‘

سچ بولنے پر مذاق

نافو کے یورپی پارلیمان میں وفد کے سربراہ جارڈن مارس، جو یورپی پارلیمنٹ میں ایک ریسرچر کے طور پر کام بھی کرتے ہیں، کا کہناہےکہ اس سے قبل سچ کے ساتھ روسی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے کی کوششیں شازونادر ہی کامیاب ہوتی تھیں۔ 

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے مارس نے ونسٹن چرچل سے منسوب ایک فقرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،اس سے پہلے کے سچ اپنی پتلونپہنے، جھوٹ آدھی دنیا کا راستہ طے کر سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا،ہم ان کے پروپیگنڈے کوغلط ثابت کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں کیونکہ جھوٹ بولنا انتہائی آسان ہے اور انہیں غلط ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کےبجائے ہم کھلے عام ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔‘‘

یوکرین کے حق خودارادیت کی جنگ میں متحد

جارڈن مارس کے مطابق،نافو کے بڑھتے اثرو رسوخ کا تعلق اس کے  ایک متنوع عالمی تحریک کی صورت میں ارتقا سے بھی ہے جسکے مقاصد  یوکرینی حق خودارادیت سے منسلک ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنی آن لائن تنظیم کے دفاع کرتے ہوئے کہاکہ  نافو حکومت کیخدمت کرنے والے تنخواہ دار ٹرول نہیں بلکہ یہ ایک نچلی سطح کی خودساختہ تحریک ہے۔

مارس کا کہنا تھا کہ نافو کا تنوع اس کے اصل اور جاندار ہونے کا ایک بڑا ثبوت ہے۔  ”اس میں سیاست دان، سفیر، سابق وزرائےاعظم، ماہرین تعلیم، انارکسٹ، معذور پنشنرز، سابق فوجی افسران، کسان اور انجینئرز ، بوڑھے اور نوجوان،  اور ہر رنگ، نسل ،صنف اور جنسیت کے حامل ہیں افراد شامل ہیں۔‘‘

کیا آن لائن ٹرول فوجیں جنگ جیتنے میں مدد کر سکتی ہیں؟

یوکرینی وزارت دفاع  روسی ٹرولز سے لڑنے والے اپنے آن لائن جنگجوؤں کا بھی خصوصی ذکر کرتی ہے۔ یوکرینی وزارت دفاع نے اپنیایک ٹویٹ میں کہا،ہم عام طور پر ہماری سلامتی میں معاونت پر  اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ لیکن آجہم ایک منفرد ادارے یعنی شمالی بحر اوقیانوس فیلاس آرگنائزیشن #NAFO کو سراہتے ہیں۔ کریملین کے پروپیگنڈے اور ٹرولز کےخلاف آپ کی شدید جنگ کے لیے شکریہ۔ ہم آپ کو سلام کرتے ہیں، فیلاس!‘‘

اس کے بعد  یوکرینی  وزیر دفاع الیکسی ریزنیکوف نے فخر یہ طور پر کتے کا اوتار اپنایا جو معلوماتی جنگ کی اہمیت کی علامت ہے۔صرف تین فیصد روسی ٹویٹر کا  استعمال کرتے ہیں، جو نافو کا مرکزی پلیٹ فارم ہے ، ماہرین کا خیال ہے کہ نافوکی اصل کامیابیاس  تحریک کی سوشل میڈیا کے فیس بک اور ٹیلی گرام جیسے پلیٹ فارموں پر موجودگی میں اضافے پر منحصر ہوگی۔

جارڈن مارس کا کہنا ہےکہ توجہ یوکرائنی عوام پر مرکوز رہنا چاہیے، جو مارس کے بقول ممکنہ روسی جارحیت کے خلاف پورے یورپکا دفاع کر رہے ہیں۔