بہاولپور : 9 بلوچ طالب علم جامعہ اسلامیہ سے بے دخل

345

پنجاپ کے شہر بہاولپور میں اسلامیہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ طلباء گذشتہ تین روز سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، طلباء نے بتایا کہ ہمارے 9 ساتھیوں کو یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کی پاداش میں بے دخل کردیا ہے۔

بلوچ طلباء اسلامیہ یونیورسٹی کے سامنے بلوچستان کی مخصوص نشستون کی بحالی کیلئے دھرنا کے شرکاء طلباء نے عندیہ دیا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوگا، اس وقت تک احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا۔

بلوچ طلباء کا کہنا تھا جب سے ہم اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں جامعہ کی جانب سے ہمیں مختلف طریقوں سے ڈرایا و دھمکایا جارہا ہے جامعہ انتظامیہ کے کہنے پر ڈسٹرکٹ کے مختلف فورسز نے طلباء کے ہاسٹلز میں چھاپہ مار کر بلوچ طلبا کو جسمانی اور ذہنی اذیت کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی تصاویر کھینچی ہے، بلوچ طلباء کے موبائل فونز چھینے گئے اور فون کوڈ کھولنے پر بھی مجبور کیا گیا تھا۔

گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ طلباء کا کہنا تھا بلوچستان میں تعلیمی ادارے خستہ حالی اور زبوں حالی کے شکار ہیں جس کے پیش نظر بلوچ طلبا تعلیم کی خاطر پنجاب کا رخ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچ طلبا آئے روز احتجاج اور دھرنوں میں نظر آتے ہیں جو کہ جامعات کی سوچی سمجھی سازش ہے کہ بلوچ طلباء کو تعلیم کے میدان سے دور رکھا جائے اور انہیں مسئلوں میں گھسیٹ کر احتجاج اور دھرنوں میں مصروف کیا جائے تاکہ وہ اپنے اپنے تعلیمی سفر کو سکون اور اطمینان سے جاری نہ کرسکیں ۔

بلوچ طلباء کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات میں سے ایک مطالبہ ہراسمنٹ اور پروفائلنگ کے سلسلے کا خاتمہ ہے ۔