ایران میں 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت پر 10 روز سے جاری احتجاجی مظاہرے ملک کے 40 شہروں میں پھیل گئے ۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں ہلاکتوں کی تعداد76 ہوگئی ہے، اس کے علاوہ17 صحافیوں سمیت کم از کم 1200 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے بعد چیف جسٹس نے بھی مظاہرین کے خلاف بغیر نرمی دکھائے فیصلہ کن ایکشن پرزور دیا ہے۔
یکطرفہ میڈیا کوریج اور ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کے الزام میں ایران نے برطانیہ اور ناروے کے سفیروں کو طلب کیااور مظاہرین کے حق میں امریکی حمایت پر کڑی تنقیدکی ۔
خیال رہے کہ ایران میں پولیس کی زیرحراست مہسا امینی دل کا دورہ پڑنے سے 16ستمبر کو انتقال کرگئی تھیں۔ 22 سالہ مہساامینی کو تہران میں اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہےکہ حجاب پر پابندی اور خواتینکے خلاف تشدد و امتیاز ختم کیا جائے۔