افغانستان میں طالبان کے رہنماء اور پاکستان میں سفیر رہنے والے ملا عبدالسلام ضعیف نے پاکستان کی جانب سے جیش محمد کےسربراہ مسعود کی افغانستان میں موجودگی اور اس کے حوالگی کا مطالبہ دراصل پاکستان کا ایک تجارتی کھیل ہے، اور امید ہے کہافغان حکومت کے ذمہ دار پاکستان کو اس طرح کے غیر قانونی تجارت کا موقع نہیں گے ۔
طالبان رہنماء نے پاکستان کے سابق وزیر داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو ہزار ایک میں جب افغان سفارت خانے میں اس نے 21 افراد کا ایک فہرست دیا جس میں سیف اللہ اختر کا نام بھی شامل تھا ۔
ملا ضعیف نے مزید کہا کہ حالانکہ دو ہزار ایک میں جس دن پاکستانی وزیر داخلہ نے 21 مطلوب افراد کی فہرست دی اس سے ایکہفتہ قبل خود پاکستانی وزیر داخلہ کے خواہش پہ میں نے اپنے دفتر میں سیف اللہ اختر سے ملاقات کی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان نے ایک مراسلے میں افغانستان سے مطالبہ کیا تھا کہ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو انکے حوالے کیا جائے جو مشرقی افغانستان میں روپوش ہے۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو شدت پسندوں کو مالی امداد اور مالی امداد کی ترسیل میں مدد دینے کے جرم میں گرےلسٹ میں رکھا ہوا اور اب پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اس طرح کی کوشش کر رہا ہے۔