بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے 14 اگست یوم سیاہ کی مناسبت سے وال چاکنگ مہم کے اعلان کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں وال چاکنگ کی گئی اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔
وال چاکنگ مہم کے دوسرے مرحلے میں ڈیرہ غازی خان، آواران، کیچ اور خضدار کے علاقوں میں وال چاکنگ کی گئی۔کیچ میں مند، بلو، نودز،کونشکلات، تمپ، آواران میں جھاؤ اور خضدار کوڑاسک میں وال چاکنگ کی گئی۔
اس سے پہلے بالیچہ، تربت، چاہ سر، ڈنک، گوکدان، ناصرآباد، کلاھو، گومازی، بلیدہ، الندور،میناز، کور ءِ پشت، ڈمبانی اور پسنی کے گاؤں ببرشور میں بھی پاکستان کے قیام کے دن 14 اگست کی مخالفت میں یوم سیاہ کے حوالے سے وال چاکنگ کی گئی۔
خضدار کے علاقے گریشگ کے گاؤں سریج، گری، چیل، گواراست، تاپکو، جاروجی، پتنکنری، بدْرنگ، کوچہ، سھردپ،سھرکرودی، گونی اور آواران میں کئی علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیا گیا۔
بی این ایم کے ترجمان قاضی ریحان نے اس بارے میں کہا پاکستان کے قیام کے دن پاکستانی فوج اپنی تمام طاقت اور وسائل کے ساتھ بلوچ گلزمین پر اپنے نام نہاد آزادی کی تقریبات کا انعقاد کرتی ہے تاکہ دنیا کو دکھا سکے کہ بلوچ پاکستان کو قبول کرتے ہیں۔بی این ایم نے پاکستانی فوج کے جبر کے بعد اپنی پالیسی کے تحت اپنے ممبران اور ہمدردوں کو انڈرگراؤنڈ رہ کر کام کرنے کو کہا ہے۔بی این ایم کے ممبران اور حامی بلوچستان کے ہر گاؤں اور ہر گھر میں موجود ہیں لیکن کافی عرصے سے سرفیس پر کوئی سرگرمی نہیں گئی تاکہ بی این ایم کے کارکنان اور ہمدردوں کو پاکستانی فوج کے جبر سے محفوظ کیا جاسکے۔اس مرتبہ ممبران اور ہمدردوں کی ہم آہنگی اور اتحاد سے وال چاکنگ کرنے اور پمفلٹ تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ممبران کی ہمت سے یہ کمپئن کامیاب رہی۔
انھوں نے کہا اس کمپئن کے ذریعے ہم دوست اور دشمن دونوں کو یہ پیغام دیتا چاہتے تھے کہ بی این ایم ایسی تنظیم نہیں کہ اسے پاکستان اپنے جبر سے اکھاڑ سکے۔بی این ایم بلوچ قوم کی خواہشات کی نمائندہ جماعت ہے۔جب تک کسی بلوچ کے ذہن میں اپنی گلزمین کی آزادی کی خواہش زندہ ہے، بی این ایم زندہ رہے گی۔یہ خواہش رکھنے والا بلوچ قوم کا ہر مخلص فرزند بی این ایم کا حامی ہے اور جو تحریک کے لیے ایک قدم اٹھائے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ بی این ایم کے جھدکاروں کا مضبوط بازو ہے۔