زیارت آپریشن و جعلی مقابلے کے خلاف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا گورنر ہاؤس کے سامنےدھرنے کو اٹھائیس دن مکمل ہوگئے۔
آج لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے منو جان چوک سے گورنر ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے گذشتہ روز کوئٹہ کے مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ پر قائم ہوئے تھیں جہاں سے آج لواحقین نےدھرنے کے مقام پر گورنر ہاؤس تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا، ریلی میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ بڑی تعداد میں دیگرسیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں کے کارکنان شریک ہوئے-
لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ اٹھائیس روز سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا کہ حکومتی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ گذشتہ چار ہفتوں سے لاپتہ افراد کےلواحقین جن میں بچے اور ضعیف خواتین شامل ہیں، دھرنا دیئے ہوئے ہیں لیکن حکمران دس قدم چل کر انکے مطالبات سننے کے لئےراضی نہیں ہیں-
لواحقین کا کہنا تھا کہ دھرنا پچھلے مہینے 21 جولائی سے شروع کیا گیا جو کہ تاحال جاری ہے اس حوالے سے ہمارے تین مطالباتتھے پہلا زیارت واقعہ پر ایک جوڈیشل انکوائری تشکیل دیا جائے، دوسرا لاپتہ افراد کے لواحقین کو یہ یقین دہانی کروائی جائے کہ انکے پیارے اس طرح کے جعلی مقابلے میں مارے نہیں جائیں گے، تیسرا لاپتہ افراد کے بازیابی کو ممکن بنایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پہلا مطالبہ زیارت واقعہ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ اس پر ابھی تک آگے کام نہیںہوا ہے نہ ہی متاثرہ فیملی سے کوئی رابطہ ہوا ہے اور نہ ہی لاشوں کی ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم وغیرہ کی بات کی گئی ہے جو کہہم سمجھتے ہیں عدالت عالیہ کی اور جوڈیشل کمیشن میں منتخب معزز جج کی غیر سنجیدگی کو واضح کرتی ہے۔
ریلی کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکٹری و لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دینبلوچ کا کہنا تھا کہا آج اخبارات اعلامیہ کے ذریعے ہمیں اطلاع ملی کہ صوبائی حکومت نے بلوچ لاپتہ افراد کے حوالے سے صوبائیوزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک پارلیمانی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا ہے، البتہ ہمیں، ہمارے تنظیم اور لواحقین کو اس حوالے میںکسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نا ہی پیش کردہ مطالبات اور لاپتہ افراد کے فہرست کے حوالے سے اب تک کوئی پیشرفت ہوئی ہےہمیں ان معاملات میں حکومت کی طرف سے غیر سنجیدگی نظر آرہی ہے-
سمی دین بلوچ کا کہنا تھا گورنر ہاؤس کے سامنے لواحقین کے دھرنے کو ایک مہینہ مکمل ہونے کو ہے لیکن اب تک ہمارے مطالبات کوماننے یا سننے میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس طرح صوبائی حکومت اور حکام بالا نے غیر سنجیدگی کامظاہرہ کیا اور ہمیں نا سنا اور مانا گیا تو ہمارے اگلے اقدامات سخت ہوں گے ہم نے حکومت کو بہت وقت دیا ہے اور کافی صبر و تحملسے انتظار کرتے رہے ہیں۔
مظاہرے کی شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ حکام بالا اور حکومت وقت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک ہمارے مطالبات پر عمل در آمدنہیں کیا جائے گا تب تک ہم اپنے احتجاج میں مختلف طریقے سے مزید شدت لائیں گے اگر ہمارے کسی بھی لواحقین کو کچھ بھیہوگیا اس کی ذمہ داری ریاست اور اس کے حکمران ہونگے۔