نیشنل پارٹی نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر گزشتہ دنوں بلوچستان کے سیاسی رہنماوں کی چین کے سفیر سے ملاقات کو غلط انداز میں رپورٹ پیش کیا جارہا ہے یہ ایک رسمی ملاقات تھی جو چینی سفیر کی جانب سے نیشنل پارٹی کے قائد سمیت دیگر پارٹیوں کے اعلیٰ قیادت کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ عشائیہ سے قبل چینی سفیر نے ہر رہنما سے الگ الگ ملاقاتیں کی جس کی باقاعدہ میڈیا رپورٹنگ بھی نہیں ہوئی دیگر سیاسی رہنماوں نے کیا گفتگو کی اس سے ہمیں کوئی سر و کار نہیں لیکن نیشنل پارٹی کے قائد نے اپنی ملاقات میں واضح طور پر بتا دیا تھا کہ سی پیک کے منصوبوں میں بلوچستان سرے سے شامل ہی نہیں ہے گوادر پورٹ سے حاصل آمدنی کا بڑا حصہ چین کو جاتا ہے اور باقی سات فیصد پاکستان کی وفاقی حکومت کو جاتا ہے بلوچستان کو سی پیک اور گوادر پورٹ کی آمدنی سے کچھ بھی حاصل نہیں ہورہا ہے اور بلوچستان کے عوام کی دلچسپی اس لیے بھی سی پیک اور گوادر پورٹ میں نہیں چونکہ نہ گوادر پورٹ سے جڑے کاروبار میں مقامی افراد شامل ہیں اور نہ ملازمتوں میں اور نہ بلوچستان اور گوادر کے نوجوانوں کو سی پیک منصوبے سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ دیا جارہا ہے ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیشنل پارٹی نے واضح کردیا کہ کسی بھی ملک کے سفیر سے اس سے زیادہ بات کی گنجائش ہی نہیں ہوتی ہے ہم پر تنقید کرنے والوں کا پورا جمہوری و سیاسی حق ہے کہ وہ ہماری سیاست اور اس سے جڑی سیاسی عمل پر اپنا نقطہ نظر سامنے لائیں لیکن ان کو معلوم ہونا چائے کہ سی پیک کا معاہدہ وفاقی حکومت اور چین کے درمیان طے ہوا ہے یہ صوبائی تصرف سے باہر ہے اور یہ تمام معاملات پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں طے ہوئے جب سنگاپور کی کمپنی کے شیئرز چینی کمپنی نے حاصل کئے اس وقت بلوچستان میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی و جمہوری لوگ ہیں ہماری ملاقاتیں مختلف اوقات میں غیر ملکی سفیروں اور دیگر ذمہ داروں سے ہوتی رہتی ہیں اور یہ ہم اپنی سیاسی اور قومی مقاصد و مفادات کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں ہماری سیاست و پالیسیوں پر اختلاف کا حق ہر ایک کو ہے لیکن ہماری وطن و قوم پرستی کسی بھی شک و شبے سے بالا تر ہے ہم جمہوری و سیاسی لوگ ہیں ہماری جمہوری و سیاسی حکمت عملی ہے ہم مذاکرات اور ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں اور اپنا سیاسی موقف ہر فورم پر کسی خوف و لالچ کے بغیر واضح انداز میں رکھنے کی صلاحیت و جرات رکھتے ہیں۔
بیان میں کہاگیا کہ چینی سفیر سے ملاقات میں بلوچستان کے سیاسی مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی گفتگو ہمارے سامنے نہیں ہوا ہے اخبارات میں جس بھی نیوز ایجنسی نے جو رپورٹ کی ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ بلوچستان میں جاری انسرجنسی سے متعلق نیشنل پارٹی ایک واضح سیاسی موقف و سوچ رکھتی ہے کہ بلوچستان کا مسلہ سیاسی ہے اور ایسے طاقت سے حل کرنے کے بجائے سیاسی مذاکرات اور گفت و شنید سے حل کیا جائے۔