تحریک طالبان پاکستان نے میڈیا جاری کردہ اپنے اعلامیہ میں عمر خالد خراسانی کی افغانستان میں بم دھماکے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے-
ٹی ٹی پی کی جانب سے میڈیا کو بھیجے گئے بیان میں ترجمان محمد خراسانی نے طالبان رہنماء کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا دو روز قبل طالبان رہنماء کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب مذاکراتی عمل کے سلسلے میں ڈیورنڈ لائن آس پاس نقل و حرکت کررہے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عمرخالد خراسانی تحریک طالبان پاکستان کے بانیوں میں سےایک تھے اور حالیہ وقت میں وہ تحریک طالبان پاکستان کے رہبری شوریٰ کی رکنیت کےساتھ ساتھ مذاکراتی ٹیم اور اعلامی کمیشن میں بنیادی کردار ادا کرنے والے شخصیت تھے۔ بیان کے مطابق عمر خالد خراسانی کو 7 اگست ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں وہ اپنے کو دیگر دو ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں-
یاد رہے گذشتہ روز میڈیا میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ طالبان رہنماء کو افغانستان کے علاقے کنٹر میں ایک بم حملے میں مارا گیا ہے تاہم طالبان نے اپنے اعلامیہ میں عمر خالد خراسانی کی ہلاکت کی مقام کی تصدیق نہیں کی ہے-
طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان ہزاروں مسلح مجاہدین، غازیوں اور فدائین کی منظم جہادی تحریک ہے جس نے فرضی لکیر (ڈیورنڈ لائن) کے دونوں طرف بیس سال اسلام دشمنوں کے خلاف کامیاب گوریلہ جنگ لڑی، تنظیمی قائدین کی شہادتوں انکا قافلہ ضعیف ہونے کی بجائے مزید مستحکم اور مستعد ہوگا-
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ جس طرح اس قافلے کے مجاہدین نے فرضی لکیر کے اُس طرف اسلام دشمن قوتوں کو شکست دی اسی طرح فرضی لکیر کے دوسری طرف بھی غدار، غلام اور ڈالر خور فوج کو شکست دیکر رہیں گےـ اور پیارے وطن کی پیاری زمین پر اسلامی نظام قائم کریں گے ۔