بلوچ آزادی پسند رہنماء اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے ڈاکٹر مالک اور ثنا بلوچ سمیت پارلیمانی پارٹیوں کے نمائندوں کی چینی سفیر سے ملاقات اور سی پیک مکمل کرنے کی درخواست اس امر کی واضح ثبوت ہے کہ یہ پارلیمانی پارٹیاں بلوچ وطن اور قومی وسائل کا استحصال اور لوٹ مار، بلوچ نسل کشی میں معاون کا کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان کے بعد چین کے ہاتھوں استعمال ہونے کے لیے بالکل تیار ہیں۔ یہ پارٹیاں اپنے دام وصول کرکے بلوچ قومی تقدیر رہن رکھنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ سی پیک اور اس سے جڑے منصوبوں کی کامیابی بلوچ قومی موت کی مترادف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچ قوم نے ان منصوبوں کے خلاف مزاحمت کی ہے اور بھاری قیمت ادا کی ہے۔ سی پیک روٹ پر واقع ہزاروں خاندان جبری مہاجرت پر مجبور کیے جاچکے ہیں۔ سینکڑوں لوگ قتل اور ہزاروں زندانوں کی زینت بن چکے ہیں۔ اس کے باوجود پارلیمانی پارٹیاں بےشرمی کے ساتھ نہ صرف اس منصوبے کی وکالت کررہے ہیں بلکہ چین اور پاکستان کو مزید خونریزی کے لیے اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ان نام نہاد قوم پرستوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ بلوچ قوم نے پاکستان کے ساتھ شریک جرم چین جیسی استحصالی قوت کا مقابلہ جاری رکھا ہے۔ بلوچ قومی مزاحمت کی وجہ سی پیک سے جڑے تمام منصوبے آدھے ادھورے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ پارٹیاں بضد ہیں کہ سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے خواہ بلوچ قوم کو اس کی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔
ڈاکٹراللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیاں تاریخ کا احتساب بھول چکے ہیں۔ یہ بھول انہیں مہنگا پڑے گا کیونکہ بلوچ قوم مادر وطن کے سوداگروں کو کسی بھی قیمت پر معاف نہیں کرے گا۔ یہ نوشتہ دیوار ہے۔ نام نہاد قوم پرست اسے اپنے ذہنوں پر بھی نقش کریں۔