مون سون بارشیں بلوچستان میں 300 فیصد بارشیں ہوئی ہیں۔
اس سال بلوچستان و گردنواح میں ریکارڈ توڑ بارشیں ہوئیں ہیں بلوچستان میں اب تک 305 فیصد اور سندھ میں 218 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی جاچکی ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ بارشیں بلوچستان میں اب تک 305 فیصد اور سندھ میں 218 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئیں۔ پنجاب میں 101 فیصد، خیبرپختونخوا میں 26 فیصد بارشیں ریکارڈ کی گئیں جب کہ گلگت بلتستان میں 68 اور آزاد جموں کشمیر میں 9 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب اور بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں 11 اموات ہوئی جس کے بعد پاکستان میں سیلاب اور بارشوں سے اموات کی کل تعداد 549 ہوگئی ہے اس کے علاوہ زخمیوں کی تعداد 628 تک جاپہنچی ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کا بتانا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث 46 ہزار 219 مکانات کو نقصان پہنچا۔
یاد رہے حالیہ مون سون بارشوں سے بلوچستان کے کئی علاقے زیر آب آگئے جبکہ کئی پُل بہہ جانے سے بلوچستان کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ بلوچستان حکومت کے مطابق مون سون بارشوں کے دوران بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت 170 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
دوسری جانب غیر سرکاری ذرائع بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد کو سرکاری اعداد شمار سے زیادہ بتاتے ہیں مختلف علاقوں میں اپنی مدد آپ متاثرین کو امداد پہنچانے والے تنظمیوں کا کہنا ہے کہ درجنوں علاقوں میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے کے باعث نقصانات کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
امدادی سرگرمیوں میں مصروف تنظمیوں کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ بلوچستان کا ضلع لسبیلہ بارشوں سے متاثر ہوا ہے جبکہ سرکاری امدادی کاروائیاں اب تک کئی علاقوں میں شروع نہیں ہوسکی ہے جس کے باعث متاثرین دیگر امراض کا شکار ہورہے ہیں ضلع لسبیلہ کے علاقے لاکھڑا میں ملیریا، گیسٹرو، ڈائریا اور جلد کے امراض میں کئی فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ گندگی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں سے متاثر ہونے والوں میں سب سے زیادہ بچے ہیں۔
دریں اثناء بلوچستان میں سیلابی صورتحال تاحال برقرار ہے، اموات اور وبائی امراض کا سلسلہ طول پکڑ رہا ہے۔ دوسری جانب لسبیلہ میں قائم اسپتال حکومتی عدم توجہی کے باعث سنسان پڑے ہیں جبکہ ادویات بھی ناپید ہیں۔