بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار) کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مستونگ میں دیر رات گھر میں گھس کر فائرنگ اور گولہ باری کرنا نا صرف روایات کے خلاف ہے بلکہ قانون شکن اس گروہ کو اس قدر ڈیل دیا گیا ہے کہ وہ نا آئین پہ عمل کرنے کو تیار ہے نا اس بات پہ قائل ہے کے یہ ملک ایک عمرانی معاہدے کے تحت چل رہا ہے، روز بروز ان واقعات میں شدت اس وجہ سے بھی آرہی ہے کہ ان کے روک تھام میں حکومت بلکل دلچسپی نہیں لیتی بلکہ ان کے کئی نمائندے خود ڈیتھ اسکواڈ چلانے میں ملوث ہیں جس کی مثال سمیر سبزل ہے جو ظہور بلیدی کا خاص کارندہ تھا جو چوری اور بے گناہ افراد کے گھروں میں گھس کر قتل عام میں ملوث تھا۔
ترجمان نے کہا کے پروفیسر شاد ایک ادیب دانشور اور ایک مدلل انسان ہونے کے ساتھ ایک باشعور استاد بھی ہے ان کا مقام اعلیٰ ترین مقام ہے لیکن افسوس کے کل رات نا صرف ان کو گولیوں سے شہید کرنے اور بارود سے اڑانے کی کوشش کی گئی بلکہ ان کے سامنے 2 بھتیجوں کو قتل کر کے بعد میں انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا اور اس خونی چھاپے یا ٹارگٹ کلنگ میں باقی 6 نوجوانوں کا اب تک علم نہیں اور نا ہی گل محمد جو عمر رسیدہ ہے اس کے حوالے سے کوئی خبر دی گئی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری اس خون ریزی کو روکنے کے لئے عدلیہ اپنا کردار ادا کرے اور تمام ذمہ داران کو فوری سزا دے اور ان معاملات کے سدباب کے لیے ضروری ہے کہ ایسے بے لگام جانوروں کو سلاخوں کے پیچھے رکھا جائے ۔
ترجمان نے آخر میں ایڈوکیٹ عطاء اللہ ، گل محمد سیف اللہ سمیت تمام افراد، جن کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا ہے، کو فوری منظر عام پر لایا جائے ۔