گذشتہ ماہ کوئٹہ میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے بی ایس او آزاد کے سابق رہنماء رضا جہانگیر کی بیوہ زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ ان پر حملے کرنے والے ریاستی ادارے ہیں۔ یہ بات انہوں نے آج کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائی۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا جہانگیر کی بیوہ کا کہنا تھا کہ میں تیرتیج ضلع آواران کی رہائشی ہوں، چند روز قبل بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے مجھے فائرنگ کرکے نشانہ بنایا گیا خوش قسمتی سے میں اس جان لیوا حملے میں محفوظ رہی۔
زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے مجھ پر جان لیوا حملہ صرف اس لئے کیا گیا ہے کہ میرے شوہر شہید رضا جہانگیر ایک طلباء رہنماء تھے جسے 9 سال قبل ضلع کیچ کے علاقے آبسر تربت میں شہید کیا گیا اور اس واقعے کے ایک سال بعد میرے سسر بختیار بلوچ کو دیگر چھ افراد کے ہمراہ عبادت گاہ میں فائرنگ کرکے شہید کیا گیا۔ زہرہ بلوچ نے بتایا کہ یہ تمام واقعات حادثات نہیں بلکہ ان تمام واقعات میں ریاستی ادارے اور ان کے تشکیل کردہ گروہ ملوث ہیں۔
کوئٹہ پریس کلب صحافیوں سے گفتگو میں زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پہلی بلوچ خاتون نہیں ہو کہ مجھے نشانہ بنایا گیا بلکہ مجھ سے پہلے بھی بلوچ خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اب بلوچ خواتین کومسلسل نشانہ بنایا جارہا۔ خواتین کی گمشدگیاں اور قتل کے واقعات کئی عرصے سے بلوچستان میں رونماء ہورہے ہیں اگر ایسے واقعات کا سدباب نہیں کیا گیا تو خدشات ہے کہ مزید خواتین اجتماعی سزا سے متاثر ہونگے، میں اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر کوئٹہ آئی ہوں تاکہ اپنے بچوں کو محفوظ رکھ سکوں اور ایک اچھے ماحول میں ان کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کرسکوں لیکن یہاں بھی ہمیں سکون سے رہنے نہیں دیا جارہا ہے اور مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے مجھے اپنے زندگی کے حوالے سے شدید تحفظات لاحق ہے کیونکہ یہ دوبارہ مجھ پر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا میرے دو بچے ہیں جن میں ایک ساتویں جماعت جبکہ دوسرا بیٹا تیسری جماعت کا طالب علم ہے ان کی پڑھائی کی ذمہ داری مجھ پر ہے شوہر کی شہادت کے بعد ان کی کفالت اور تعلیم کی ذمہ داری مجھ پر ہے اگر مجھے کچھ ہوگیا تو ان کی ذمہ کون لے گا؟ اگر وہ آج مجھے پر قاتلانہ حملہ کر سکتے ہیں تو یہ کل میرے بچوں پر بھی حملہ آور ہوسکتے ہیں۔
زہرہ بلوچ نے کہا میں تمام انسانی حقوق کے اداروں کو پریس کانفرنس کے توسط سے بتانا چاہتی ہوں کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے میرے شوہر، میرے سسر اور مجھ پر حملہ کرنے والے ریاستی ادارے اور ان کے تشکیل کردہ گروہ ہیں اگر مجھے یا میرے بچوں کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ریاست کے اداروں پر عائد ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنی زندگی اور اپنے بچوں کی زندگی متعلق شدید خطرات و تحفظات ہیں، میں صحافی و انسانی حقوق کے تنظیموں سے گزارش کرتی ہوں کہ میری آواز کو متعلقہ حکام تک پہنچانے میں میری مدد کریں تاکہ ہمارے ساتھ ہونے والے ناانصافی کا ازالہ ہوسکے۔