دنیا بھر میں تیس اگست کو جبری گمشدگی کے متاثرین کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس سلسلے میں کراچی میں بھی لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کے خلاف ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ جس میں سول سوسائٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، کارکنان اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے مظاہرے میں شرکت کی۔
مظاہرے میں پبلشر اور صحافی لالہ فہیم بلوچ کی بازیابی کے لئے قلم کاروں، صحافیوں، پبلشرز اور سیاسی کارکنوں نے سخت نعرے بازی کی، فہیم کی رہائی کے لئے ان کے تصاویر اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ کراچی کے علاقے ماری پور سے لاپتہ عمران بلوچ اور گلستان جوہر سے لاپتہ عبدالحمید زہری کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کو چیئرپرسن اسد بٹ، کرامت علی، مہناز الرحمان، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر وہاب بلوچ سمیت دیگر نے مظاہرین سے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ حکومت اور ادارے قانون کا احترام کرکے لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کریں اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر سندھ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔
مقررین نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ماورائے قانون عمل کے مرتکب ہورہے ہیں۔ جس سے سندھ میں بھی انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے۔ اس وقت بے شمار افراد سی ٹی ڈی اور وفاقی اداروں کے قید میں ہیں۔