بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ چند دنوں سے زیارت کے دلخراش واقعہ پر سیاسی یتیم اپنی نوکری پکی کرنے اور مستقبل میں مراعات حاصل کرنے کی خاطر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرر ہے ہیں، ماضی کی طرح من گھڑت اور بے بنیاد باتیں کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہورہی ہیں، انہیں علم ہونا چاہئے کہ اکیسویں صدی میں بلوچستان کیا ملکی و بین الاقوامی سطح پر یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اہمیت کا حامل ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کا موقف واضح ہے کہ قانون سازی کی جائے تاکہ کسی بھی شخص کو کوئی لاپتہ نہ کرسکے اگر کوئی شخص کسی بھی جرم میں ملوث ہے تو عدالتیں موجود ہیں ان میں کیسز چلائے جائیں اور سزائیں دی جائیں مگر کسی کو یہ حق نہیں کہ کسی شخص کو ماورائے قانون و عدالت جبری اغواءکر کے لاپتہ کر دے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم بلوچستان کے مسئلے کو حل کرانے کیلئے مذاکرات کے راستے پر لے جائیں تاکہ لاپتہ افراد بھی بازیاب ہوں اور بلوچستان کے بحران میں کسی حد تک کمی آسکے مگر زیارت واقعہ کے بعد چند لوگ متحرک و فعال ہوئے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ مفاد پرست، موقع پرست یہ نہیں چاہتے کہ بلوچستان کا مسئلہ حل ہو الزام در الزام کی روش سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔ مشرف کی غلط پالیسیوں پر دلائل دینا اور شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کیلئے غداری اور حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا قابل مذمت قابل افسوس ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ ایک ایسا کمیشن تشکیل دیا جاتا جو بلوچستان کے معاملات کا جائزہ لیتا کہ اس نہج تک کیوں پہنچے، ماضی میں طاقت کے استعمال کے نتائج سے سبق سیکھا جائے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے ایک بار پھر ایسے لوگوں سے پریس کانفرنسز کرائے اور ہدایات دیئے جا رہے ہیں جو جان کر بلوچستان کے مسئلے کو پیچیدہ بنانے کی سازشوں میں صفحہ اول میں رہتے ہیں۔ کمیشن یہ بھی تحقیقات کرے یہ ان مفادات پرست عناصر کے دو دہائیوں میں کیا کردار رہا ان کو کیا کیا فوائدہ حاصل ہوئے اور انہوں نے جھوٹ کاسہارا کیوں لیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی کا موقف یہ ہے کہ اعلیٰ سطحی کا کمیشن عدالت عظمیٰ کے سطح پر تشکیل دیا جائے اس اہم اور احساس مسئلے سمیت ماضی میں جتنی ناانصافیاں ہوئی اور مفاد پرستوں کا جو کردار رہا، انہوں نے طاقت کا سہارا لے کر اپنے ہی لوگوں کو نیست و نابود کرنے میں کسی کسر سے دریغ نہیں کیا۔ ہم آمر، سول ڈکٹیٹروں، جتنے آپریشن ہوئے ان کے محرکات اور حقائق کو سامنے اور منظر عام پر لانے کیلئے اعلیٰ کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔