دشمن کے ہیلی کاپٹر کو مارگرا کر چھ اعلیٰ فوجی افسران ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔ براس

2102

بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی امبریلا آرگنائزیشن براس ( بلوچ راجی آجوئی سنگر) کے ترجمان بلوچ خان نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” بلوچ راجی آجوئی سنگر کے سرمچاروں نے گذشتہ روز نورانی اور وندر کے درمیانی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج کے ایک ہیلی کاپٹر کو اس وقت نشانہ بناکر شدید نقصان پہنچایا جب وہ مذکورہ علاقے میں نیچی پروازیں بھر رہا تھا۔ حملے کے نتیجے میں دشمن کا ہیلی کاپٹر دریجی کے پہاڑی سلسلے میں موسیٰ گوٹھ کے مقام پر گِر کر تباہ ہوگیا۔”

بلوچ خان نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” یکم اگست کے روز براس کے سرمچاروں کی ایک ٹیم نورانی کے پہاڑی سلسلے میں معمول کے گشت پر تھی، جب دشمن کے ہیلی کاپٹر کو نیچی پرواز بھرتے ہوئے دیکھا گیا، سرمچاروں نے طیارہ شکن بندوقوں کا استعمال کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اسے شدید نقصان پہنچا اور ہیلی کاپٹر گِر کر مکمل تباہ ہوگیا جبکہ اس میں سوار دشمن فوج کے تمام چھ اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں کور کمانڈ ۱۲ کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈاریکٹر جنرل کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد، بریگیڈیئر خالد، پائلٹ میجر سعید، معاون پائلٹ میجر طلحہ اور چیف نائیک مدثر شامل ہیں۔”

بلوچ خان نے مزید کہا کہ ” ہلاک ہونے والوں میں کوئٹہ کور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بھی شامل تھے۔ وہ بلوچستان میں ملٹری انٹیلجنس ( ایم آئی) کے ڈی جی اور آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان ساوتھ رہ چکے ہیں، جنرل سرفراز علی براہ راست بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے۔”

براس ترجمان نے مزید کہا کہ ” حملے کے بعد بلوچ سرمچار مذکورہ علاقے سے نکل کر بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ سرمچاروں کی حفاظت کو پیش نظر رکھتے ہوئے براس نے اس حملے کی فوری ذمہ داری قبول نہیں کی۔”

بلوچ خان نے آخر میں کہا کہ ” بلوچ راجی آجوئی سنگر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچ قومی قوت کو مجتمع کرکے دشمن فوج پر اس وقت تک بڑے پیمانے کے مہلک حملے جاری رہیں گی، جب تک دشمن فوج بلوچستان سے مکمل انخلا پر مجبور نہیں ہوجاتی اور بلوچستان کی مکمل آزادی تسلیم نہیں کرتی۔”