بلوچستان بارشیں: ہلاکتوں کی تعداد 208 ہوگئی

184

بلوچستان میں بارشوں سے مزید افراد جانبحق ہوگئے درجنوں افراد سیلابی ریلے میں پھنس کر رہ گئے-

بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے اموات کی تعداد 200 سے تجاوزکرگئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے بارشوں سے ہونے والے ابتک کے نقصانات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔ خضدار اور ژوب میں مکان کے چھت گرنے سے آج دس اموات رپورٹ ہوچکے ہیں-

پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان میں بارش و سیلاب سے مزید دس افراد جانبحق ہوئے جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 208 ہوگئی۔

انتظامیہ کے مطابق جانبحق ہونے والوں میں 99 مرد، 48 خواتین اور 61 بچے شامل ہیں جبکہ جانبحق ہونیوالوں میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے، اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئی ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہوکر 81 افراد زخمی ہوئے جبکہ زخمیوں میں 49 مرد، 12 خواتین اور 20 بچے شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں میں 670 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہرائیں شدید متاثر ہوئی ہیں جبکہ مختلف مقامات پر 18 پل ٹوٹ چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 1 لاکھ 98 ہزار 461 ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں، سولر پلیٹس، ٹیوب ویلز اور بورنگ کو نقصانات پہنچا ہے۔

بلوچستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا جہاں ضلع موسی خیل کے علاقے اندرپڑ جھنڈی کے مقام پر گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے نو افراد جانبحق ہوگئے، خضدار تحصیل سیلوڈن کے مقام پر پورالی ندی سیلابی ریلے میں خواتین بچوں سمیت 9 افراد کے پھس کر رہ گئے جنھیں اب تک ریسکیو نہیں کیا جاسکا ہے-

دریں اثناء خضدار ساسول کے علاقے میں میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جانبحق جبکہ ونگو میں ہوٹل کی چھت گرنے سے ایک شخص زخمی ہوگیا ہے-

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں مجموعی طور پر 22 ہزار 692 مکانات کو  نقصان پہنچا، 690 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں۔ بارش اور سیلابی ریلوں سے 18 رابطہ پل ٹوٹ چکے ہیں۔ ایک لاکھ 7 ہزار 377 مال مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم آزاد ذرائع کے مطابق اموات اور مالی نقصانات کی تعداد زیادہ ہیں-