بلوچستان: بارشیں جاری، غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ

363

بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ 19 اگست تک جاری رہے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق موسلادھار بارشوں کے باعث سندھ کے شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ اور نشیبی علاقے زیرآ ب آنے کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث برساتی اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے جبکہ بلوچستان کے نشیبی علاقے بھی زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

اس وقت بلوچستان کا سندھ، خبیر پختونخواہ اور پنجاب سے زمینی راستہ منقطع ہونے کے سبب مسافر بسیں اور دیگر گاڑیاں واپس ہوگئی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق راستوں کو کھولنے کیلئے اقدامات اٹھائیں جارہے ہیں تاہم سردست کوئٹہ کراچی شاہراہ، کوئٹہ ژوب، پنجاب اور خیبر پختونخوا جانے والے راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

ذرائع نے خبر رساں آن لائن کو بتایا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند ہے جبکہ کوئٹہ ژوب شاہراہ دانہ سر کے مقام پر بڑے بڑے پتھروں اور لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے مکمل طور پر بند ہیں۔ بلوچستان سے دیگر علاقوں کو جانے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مسافروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی شاہراوں کو کھولنے کیلئے اقدامات کیے جائیں تاکہ مسافر اپنے اپنے علاقوں میں پہنچ سکے۔

لسبیلہ انتظامیہ نے کراچی کوئٹہ شاہراہ پر سفر سے گریز کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

وہاں اوستہ محمد شہر کے نزدیک پل بند ہونے سے سو فٹ سے زیادہ سیم شاخ میں شگاف پڑ گیا ہے۔ شگاف پڑنے سے شہر کے قریب علاقہ السکند ہوٹل، حاجی نیاز احمد عمرانی کے کوٹ، بلیدی قبائل کے 4 سے 5 گاؤں سمیت زور گڑھ واپڈا آفس گرڈ اسٹیشن کو ڈوبنے کا خطرہ ہے۔

جبکہ پانی شہر کی طرف بڑھنے لگا، یہ پانی متعدد رائس ملوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اس شگاف کی اسسٹنٹ کمشنر ساگر کمار نے بھی تصدیق کی لیکن سیم نالے کے پانی کو آگے زمیندار راستہ نہیں دے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مزید 6 افراد بارشوں اور سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے، بلوچستاں کے مختلف علاقوں میں حالیہ بارشوں اوری سیلابی ریلوں کے باعث اموات کی تعداد 209 تک پہنچ گئی۔

پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی نئی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ گھنٹوں کے دوران سیلابی ریلوں کے نتیجے میں مزید 6 افراد جانبحق ہوئے جس کے بعد اموات کی تعداد 202 تک جا پہنچی۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں مجموعی طور پر 22 ہزار 692 مکاناتکو  نقصان پہنچا، 690 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں۔ بارش اور سیلابی ریلوں سے 18 رابطہ پل ٹوٹ چکے ہیں۔ ایک لاکھ 7 ہزار 377 مال مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم آزاد ذرائع کے مطابق اموات اور مالی نقصانات زیادہ ہیں۔