بلوچستان میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے پورے بلوچستان کو لپیٹ میں لے لیا ہے درجنوں شہر و دیہات سیلاب میں ڈوب گئے ہیں–
پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ابتک بلوچستان میں 250، کے قریب افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں اورہزاروں افراد بے گھر ہیں جبکہ غیر سرکاری تنظمیوں کے مطابق بارشوں سے ہلاکتیں سرکاری اعداد شمار سے زیادہ ہیں تاہم کئیمقامات تک رسائی اور موصولاتی نظام کی معطلی کے باعث نقصانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے–
امدادی کاروائیوں میں مصروف اداروں کے مطابق مذکورہ علاقوں سے زمینی مواصولاتی رابطہ کٹنے کے باعث امدادی کاروائیوں میںبھی شدید مشکلات پیش آرہے ہیں، کچھ علاقوں میں موبائل فون نیٹ ورک سروس بحال نہیں ہوسکی ہے جس سے زمینی حقائق جاننےمیں شدید دشواری پیش آرہی ہے–
گذشتہ دنوں بارشوں سے ضلع پشین، بولان، ہرنائی اور نصیر آباد ریجن شدید متاثر رہیں جبکہ کئی علاقوں سے زمینی ابتک بحالنہیں ہوسکا ہے شدید بارشوں سے آج پشین کے علاقے توبہ کاکڑی میں 2 ڈیم ٹوٹنے سے 3 افراد سیلابی ریلے میں بہہ کر جانبحقہوگئے ہیں جن میں سے دو کی لاشیں ریسکیو کرلیا گیا ہے ایک کی تلاش جاری ہے–
اطلاعات کے مطابق بولان کے علاقے مچھ میں بارش سے متاثر مکان کی چھت گرنے سے گھر میں موجود پانچ افراد جانبحق ہوگئے ہیں،جانبحق افراد میں چار خواتین اور گھر کا ایک مرد شامل ہے–
واضع رہے حالیہ بارشوں سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے تاہم متاثرین کی بحالی حکومت و سرکاری اداروں کی جانب سےسست روی کا شکار ہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے جبکہ بلوچستان کازمینی رابطہ تاحال دوسرے علاقوں سے منقطع ہے بلوچستان کو ملانے والی سڑک اور ریل ٹریک کو بحال کرنے میں حکام اب تک ناکامہیں۔
دریں اثناء بارشوں سے مچھ بولان جانے والے زمینی رابطہ و ریل لائن منقطع ہوچکا ہے مکین اپنے مدد اپ کے تحت محفوظ مقامات پرمنتقل ہورہے ہیں–