بلوچستان میں آج بھی بارش اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریاں جاری رہیں، مختلف علاقوں میں مزید ہلاکتیں ہوئی جبکہ گھروں کے مسمار ہونے کی خبریں رپورٹ ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے کئی علاقوں کا پاکستان کے دیگر علاقوں سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا ہے-
شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث بلوچستان کا دیگر علاقوں سے ریل رابطہ منقطع ہوگیا۔ بلوچستان میں ہونے والی شدید بارشوں نے جہاں مکانات اور دیگر املاک کو تباہ کیا وہیں بجلی کا نظام اور ریلوے ٹریک بھی شدید متاثرہوئے ہیں۔ شدید بارش کے باعث کوئٹہ جانے والے متعدد ریلوے ٹریکس پانی میں ڈوب گئے ہیں-
آج بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے باعث مکانات گرنے اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے مزید ہلاکتیں رپورٹ ہوئے ہیں بلوچستان بارشوں سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 250 تک پہنچ گئی ہے-
اطلاعات کے مطابق حب ندی سے گذرنے والی سیلابی ریلے میں ایک بچے سمیت دو افراد ڈوب گئے، ایک لاش نکال کی گئی جبکہ ڈوبنے والے بچے کو ریسکیو ٹیمیں تلاش کررہی ہیں اور بولان میں سیلابی ریلے میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
آج شدید بارشوں سے دیگر علاقوں کے طرح ہرنائی بھی شدید متاثر رہا جہاں گھر کی چھت گر نے سے خواتین اور بچوں سمیت 5 افراد ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہوگئے۔ اسی طرح لورالائی میں کٹوی ندی میں پھنسے پانچ بچوں میں سے تین کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا جبکہ دو افراد کو پانی بہا لی گئی ہے-
ادھر دارالحکومت کوئٹہ میں بھی آج دن بھر موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہا شہر کے متعدد علا قے زیر آب آگئے سڑکوں پر کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ شہر میں بجلی کانظام دھرم بھرم ہونے سے شہریوں کے معاملات زند گی بری طرح متاثر ہوگئی۔ زرغون روڈ، امداد چوک، سرکی روڈ، مغربی بائی پاس، مشر قی بائی پاس، نواں کلی بائی پاس، کر خسا، رئیسانی ٹاؤن، ہزارہ ٹاؤن،جوائنٹ روڈ، سیٹلائٹ ٹاؤن، سریاب روڈ، سبزل روڈ سمیت متعدد علا قے زیر آب آگئے جبکہ کئی علاقوں میں کچی دیواریں گر نے منہدم ہوگئی تاہم کوئٹہ سے کسی قسم کے جانی نقصانات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
کوئٹہ میں طوفانی بارشوں کے باعث معاملات زندگی بھی متاثرہ رہی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ کل بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
شدید بارشوں کے چلتے محکمہ تعلیم حکومت بلوچستان کے ایک اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر والدین اور طلباء کی سہولت و حفاظت کے پیش نظر شدید بارشوں کے باعث صوبہ بھر کے تمام سرکاری اور نجی شعبہ کے تعلیمی اداروں میں 22 اگست تا 27 اگست ایک ہفتے کی تعطیلات کر دی گئی ہیں۔
حالیہ بارشوں کی باعث قلات شہر میں پتوکی لانگو بند اور ڈھلو ڈیم ٹوٹ گیا، بند کے ٹوٹنے سے ایک درجن کے قریب مکانات زیر آب آنے سے مہندم ہوگئے مکینوں اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہوکر اپنی جانیں بچائیں۔
جعفرآباد کے ہیڈ کوارٹر شہر ڈیرہ اللہ یار تحصیل اوستہ محمد گنداخا اور دیگر شہروں میں چوتھے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ جعفر آباد قربان کالونی میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک شخص جانبحق جبکہ گوٹھ رمدانی میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون جان کی بازی ہار گئی-
آج ہونے والے شدید بارشوں سے جعفرآباد و گردنواح میں خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں-
دوسری جانب مون سون بارشوں سے سوراب شہر سمیت دوردراز دیہی علاقے مولی خل بھٹ، چرک اور جیوا میں سینکڑوں مکانات منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں۔ وقفے وقفے سے جاری موسلا دھار بارشوں سے ضلع بھر میں ہزاروں ایکڑ پر زیر کاشت زرعی فصلات سیلابی ریلوں کی نذر ہوکر تباہ ہوچکی ہیں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث رابطہ سڑکیں بھی شدید متاثر ہوچکی ہیں-
دریں اثنا زیارت پہاڑ کوہ خلیفت پر ہلکی برفباری کا سلسلہ شروع ہوگیا، عموماً اگست کے مہینے برف باری نہیں ہوتی ہے تاہم موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مذکورہ پہاڑوں پر برفباری دیکھنے میں آئی ہے۔ زیارت و ملحقہ علاقوں میں مسلسل 24 گھنٹوں سے کہیں تیز تو کہیں ہلکی ہلکی بارش کا سلسلہ بدستور جاری ہے، مسلسل بارشوں کی وجہ سے سردی کی شدت میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔
سبی میں بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئی ہے جہاں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ تین روز سے شروع ہونے والی وقفہ وقفہ سے جاری ہلکی و تیز بارش نے سبی شہر سمیت گردونواح گاؤں و دیہاتوں تو تباہ کردیا۔ شہر کے تمام علاقوں کے گلی کوچے ندی نالوں میں تبدیل ہوگئی شدید بارشوں سے کوہلو و ڈیرہ بگٹی کے علاقہ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں-